کیا دوسری قسم کے لوگ جو سعد کی رقم کو ضرور وصول کر کے کار خیر میں لگانے کو بہتر سمجھتے ہیں کیا ایسے لوگ پہلے گروہ سے زیادہ مجرم نہیں ہیں یا کہ ان کا یہ خیال صحیح ہے۔؟
تیسری قسم۔چند صاحبان کا یہ خیال ہے کہ بینک یا محکمہ والوں کو یہ لکھ کر دے دینا چاہیے۔کہ ہمیں سود نہیں چاہیئے۔اس طرح ان کی اصلی رقوم کے ساتھ سوداکا اندراج نہیں ہوگا اور اگر ارادہ یا غیر ارادی طور پر سود لگ بھی جائے تو اسے وصول نہیں کرنا چاہیے حتی کہ اگر وصول کیا جاچکا ہے و بھی اسے واپس کر دینا چایئے اگچہ اندراج سود کے پیسے ہمیشہ کیلئے بینک یا محکمہ کے تصرف میں رہیں یا جو چاہیے کوئی ملازم و کلرک کھا جائے؟
بہر حال جو لوگ سود کو حلال سمجھتے ہیں وہ تو بالا تفاق کافر ہیں اور جو لگو اس کو حرام سمجتے ہیں اور لینے کا ارتکاب بھی کرتے ہیں وہ بلا تفاق فاسق اور مجرم ہیں ۔