کیا زید کے لئے پریذیڈنٹ فنڈ کےلئے کٹوتیاں کرانا جائز ہے جبکہ اس میں سود کا خدشہ ہے مگر دیگر صورت میں زید سودفی کے 625 روپہے سے ہی محروم نہ ہوتا بلکہ محکمہ کہ شامل کردہ تین ہزار کے فائدہ سے بھی محروم رہتا ؟اگر زید محکمہ کولکھ ک دے دیتا ہے کہ مجھے سسد نہیں چاہیے تو اس طرح اس کے فنڈ میں سود کا اندراج نہ ہوتا اور اسے چھ ہزار روپے مل جاتے تو کیا یہ صورت ٹھیک ہے۔؟
اڑھائی فیصد شرکت کا مسئلہ
چند سال سے حکومت نے ملازمین کے لئے ایک نیا قانون شرکت کھاتہ کا بنایا ہے جس کی رو سے محکمہ خود بخود ہر سال اپنے سالانہ منافع کا اڑھائی فیصد حصہ ملازمین کا نام شرکت کھاتہ میں جمع کرتا رہتا ہے ی شرکت کھاتہ کی رقوم بھی پریزیڈنٹ فنڈ کی طرح صرف ملازمت سے علیحدگی پر ہی مل سکتی ہے۔اگرچہ شرکت کھاتہ کی ساری رقوم محکمہ ہی کی طرف س ہوتی ہے مگر چونکہ ملازمین کےنام جمع ہوتی ہیں اس لئے ان میں سود بھی شامل ہوتا رہتا ہے۔ایک خاص بات اس میں یہ کی گئی ہے کہ اصل شرکت کھاتہ کی رقوم تو محفوظ رکھ ی گئی ہیں مگر ان پر لگایا گیا گزشتہ تین سال کا سود اب ادا کیاجارہا یے شاید ہنگامی حالات کی وجہسے گزشتہ سال بسالسود کے پیسے نہیں ملتے تھ خیال ہے کہ آئندہ سود کے پیس تو ہر سال ملتے رہیں گے مگر شرکت کھاتہ کی اصلی رقوم بددستور جمع وہتی رہیں گی اور ملازم کی ملازمت کے اختتام پرہی ملے گی اس شرکت کھاتہ کے گوشوارے کچھ اس قسم کے بنائے گئے ہیں۔
پہلے سال |
دوسرے سال |
تیسرے سال |
چوتھے سال |
500 |
650 |
600 |
1750 |
300 |
69 |
105 |
204 |
اڑھائی فی صد منافع کی نسبت سے محکمہ نے گزشتہ تین سال میں جو رقم زید کےنام اس کے شرکت کھاتہ میں جمع کی ہوئی ہے۔ 1750 ان رقوم پر سود کا اندراج جو تین سال میں ہوا 30۔69۔105 گزشتہ تین سال کے سود کے پیسے جوج زید کو ادا کئے جاتے ہیں 204 روپے
اگر معلوم ہوجائے کہ محکمہ یہکٹوتی سود کے مال سے دیتا ہے تو پھر قرآن و احادیث کی رو سے اس کا لینا قطعا ناجائز ہے اگر اس قسم کا علم نہیں تو پھر جائز ہے۔ کیونکہ حکومت کے پاس یا محکمہ کے پاس سارا مال سود کا نہیں ہوتا۔