ابو دائود کی حدیث بیع مضطر والی کا کیا مطلب ہے ؟اور باقاعدہ محدثین یہ حدیث کیسی ہے۔؟
ابو دائود کی روایت مذکورہ بالا نهي رسول الله صلي الله عليه وسلم عن بيع المضطر صحیح نہیں ۔اس کی سند میں راوی مجہول ہے۔ اور اس کا مطلب بھی اضطراب سے خالی نہیں شراح نے اس میں گڑ بڑ کی ہے۔کہ مضطر کوبیچنا منع ہے یا مشتری کو خریدنا دونوں طرح لیکھا ہے دونوں مخدوش ہیں جب روایت ہی صحیح نہیں تو توجیہات کی ضروعت نہیں مگر امام بخاری کا باب جواز پر دال ہے۔