حکومت کاشرعا نرخ مقرر ومین کرنا جائز ہے یا ناجائز ؟اور ابو دائود کی حدیث تسعیر کاکیا مفہوم ہے ؟
حدیث نبوی ﷺ میں ہے کہ جب لوگوں نے نرخ مقرر کرنے کو رسول اللہﷺ سے کہا تو آپ نے ان کو جواب دیا۔
حدیث ان الله هو المسعر القابض الباسط الرازق وانيلا وجوان القي ربي وليس احد منكم يطلبني بمظلمة جدم ولا مال رواه الترمذي وابو داود وابن ماجه و دارمي (مشكوات)
(مشکواۃ ) یہ حدیث نرخ مقرر کرنے کی نفی کرتی ہے مگر جب حکومت غٖیر مسلمہ نے نرخ مقرر کردیا تو مجبورایہی عرف عام ہوگیا اس لئے کہ جو پہلا عرف تھا۔وہ تو رہا نہیں اگر وہ باقی رہے تو پھر اس کے مطابق عمل صحیح ہے۔صحیح بخاری میںبیع شرائ کا حکم تعارف و عرف عام پربتایا ہے اور اب وہ پہہلا عرف نہیں رہا تو حکومت کا کردہ ہی رہے گا اورتسعیر کا معنی نرخ مقرر کرنا ہے۔