سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(167) سائل نے اپنی زمین ٹھیکے پر دے رکھی تھی.... الخ

  • 3280
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 775

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

درج زیل صورت میں اسلام کیا ہدایت دیتا ہے وضاحت فرمایئں؟سائل نے اپنی زمین ٹھیہ پر دے رکھی تھی اور اس کی میعاد سن1973 میں ختم ہوناتھی لیکن چند وجوہات کی بنا پر سائل نے زمین فروخت کرنا چاہی تو ایک آدمی نے اڑھائی ہزار روپیہ ایکڑ زمین خریدنے کی پیش کش کی اور سائلل نے اس سے بیعانہ لے کر زمین کی جسٹری کی تاریخ طے کرلی۔لیکن ایک آدمی جو کہ بڑی معیشت کا مالک تھا اس نے زمین خرید نے والے کو دبائو کے زریعے سودے سے منحرف کردیا اوربندہ کیمجبوری سےفائدہ اٹھاتے ہوئے وہی زمین دوہزار روپے کلہ میں خریدلی اور پھرچار سال قبل از میعاد زبردستی مین کا قبضہ لے لیا اور سائل کی زمین کی رقم سے ایک ہزازر روپیہ غبن کرلیا۔اس تحریر کیروشنی میں اسلام کی رو سے فتوی عائد کریں کہ آیا یہ بیع جائز ہے یا نہیں اور اگر جائز تھی تو کیونکر؟(المستفتی خدا بخش لائل پوری)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سوال میں جس دوسرے مشتری کا زمکر ہے ان کاطریقہ عمل شریعت کے خلاف ہے۔کیونکہ مالک زمین کا اپنی زمین کوایک آدمی کے نام روخت کرنے کے بعد دوسرے آدمی کی یہ دخل اندازی قرآن و احدیث کے خلاف ہے۔اور دوسرے آدمی کا قبضہ مالک کی اجازت کے بغیر ناجائز ہے۔مالک کی اجازت کے بغیر اس کے مال پر بغیر رضا مندی کے قبضہ کرنا قرآن وحدیث کے بالکل خلاف ہے اور ظلم ہے اس شخص کو چاہیے کہ اس زمین کو واپس کردیں یا مالک کو اور پہلے خریدار کو راضی کریں۔(الراقم ابو البرکات احمد جامعہ اسلامیہ گوجرانوالہ 4 ربیع الاول سن1393ھ)(العبد حافظ محمد گوندلوی 1393 ربیع الاول)

حدیث هذا البيع لا يجوذ لقول رسول الله صلي اللهعليه وسلم لا بيع بعضكمعلي بيع بعض و في رواية علي بيع اخيهالا اذا كان بكر شريكا لزيد وارادان يشفع فله ذلك (والله اعلم علي مشرف العمري)

یعنی یہ بیع جائز نہیں ہے۔ کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا!کہ تم میں سے کوئی کسی کےاور  ایک روایت میں اپنے بھائی کے سود ے پر سودا نہ کرے۔(علی مشرف الئمری)(اخبار الاعتصام جلد 2 شمارہ 38)؎

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 14 ص 150

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ