سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(163) زید اپنی زمین بکر کے یہاں گروی رکھ کرحسب لیاقت زمین روپیہ لیتا ہے...الخ

  • 3273
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-05
  • مشاہدات : 820

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید اپنی زمین بکر کے یہاں گروی رکھ کرحسب لیاقت زمین روپیہ لیتا ہے اور یہ وعدہ کرتا ہے کہ جب تک میں آپ کا روپیہ نہ ادا کردوں اس وت تک آپ میری زمین اپنی کاشت میں لاویں اور جب میں روپیہ آپ کا کل ادا کردوں اس  وقت آپ میری زمین چھوڑ  دیویں ھسب وعدہ زید کو بکر روپیہ دے کر اس کی زمین لے لیتا ہے اور خود جوت بو کہ فصل تیار  ہونے کے بعد سب غلہ لے لیتا ہے لیکن بکر زید کو موجودہ سرکاری ریٹ کے مطابق لگان بھی ادا کرتا ہے جو کہ بازاری ریٹ سے کم ہے تو اس شکل میں بکر کازید کے کھیت کاکل غلہ لینا سود میں شمار ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مرہونہ چیز سے فائدہ اٹھانے یا نہ اٹھانے کے بارے میں علماء کا بہت بڑا اختلاف ہے بعض کے نشدیک مطلقا ناجائز اور سود کے حکم میں داخل ہے اور بعرض کے نشدیک مطلقا جائز ہے اور بعض کہتے ہیں۔کہ جتنا خرچ کرتا ہے اپنی خرچ کی ہوئی مقدار کے موافق اس سے لے سکتا ہے۔اور جو زیداہ ہو مالک کو واپس کردے فتاوی نزیریہ جلد ثانی کتاب الرہن میں اس قسم کے سوالات کے جوابات میں یہ لکھا ہواہے۔ کہ شے مرہونہ سے نفع اٹھانے کے بارے میں احادیث سے دو باتیں ثابت ہیں ایک تو یہ کہ ساری اوردودھ کے جانور مرہون سے بمقابلہ اس کے نفقی کے مرتہن کو نفع اٹھانا جائز ہے یعنی جب سواری کا کوئی جانور یادودھ کاکوئی جانور مرہون ہو۔اور اس کے دانہ گھاس وغیرہ کا خرچہ مرتہن کے زمہ ہوتو مرتہن کو جائز ہے کہ بقدر اپنے خرچہ کے سواری کے مرہون جانور پر سواری کرے اور دودھ کے جانور مرہون کادودھ پئے اور اس کو اپنے خرچہ سے زیادہ فائدہ اٹھاناجائز نہیں مثلا گائے مرہون ر مرتہن کا روز آنہ دو آنہ کرچ ہوتا ہے اور گائے روزانہ چار آنہ کادعدھ دیتی ہے تو اس  کو فرف بقدر دو آنہ کے دودھ پینا جائز ہے اورباقی دو آنہ کادودھ راہن کا ہے اور مرتہن کواس  باقی دودھ کا پینا جائز نہیں۔اگر اس کو پئے گا تو سود میں داخل ہوگا۔صحیح بخاری میں ہے۔حدیث

نیز صحیح بخاری میں ہے۔حدیث

اور دوسری بات یہ ہے کہ سوائے سواری اور دودھ کے جانور کے اور کسی اور شے مرہون سے نفع اٹھاناجائز نہیں ہے۔کیونکہ اس کا کوئی ثبوت نہٰن بلکہ اس کی ممانعت ثابت ہے۔منتقی میں ہے۔حدیث

پس جب احادیث سے یہ دونوں باتیں ثابت ہیں تو معلوم ہوا کہ زمین مرہونہ سے مرتہن کو نفع اٹھانا جائز نہیں۔اور یہ معلوم ہوا کہ زمین مررہونہ کا قیاس سواری کے جانور اوردودھ کے جانور پر صحیح نہیں ہے۔واللہ اعلم بالصواب۔

 

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 14 ص 145

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ