زید نے بکر سے برائے کاشت کچھ اراضی ٹھیکہ پرلینی کی رقم میں سے مبلغ دو ہزار روپیہ نقد ادا کردیا اور باقی ٹھیکہ کی رقم مبلغ آٹھ ہزار روپیہ چندا ایام تک ادا کر کے زمین کا قبضہ لینے کا عودہ کیا اور ساتھ ہی فریقین کے درمیان یہ طے پایا کہ اگر زید وعدہ کے مطابق مبلغ آٹھ ہزار روپیہ ادا کرکے بروقت زمین پر قابض نہ ہوا تو ادا کردہ مبلغ دو ہزار روپیہ واپس لینے کا حقدار نہیں ہوگا اور اگر بکر نےزمین کا قبضہ نہ دیا تگو وہ مبلغ دس ہزار روپہیہ واپس لینے کا حقدار نہیں ہوگا اور اگر بکر نے زمینن کا قبضہ نہ دیا تو وہ مبلغ دس ہزار روپیہ زید کو ادا کرے گا زید نے نے بقایا رقم مبلغ آٹھ ہزار روپیہ ادا کر کے زمین پر قبضہ نہیں کیا۔بلکی الٹا ناجائز طور پر پولیس وغیرہ کے زریعہ بکر سے مبلغ دس ہزار روپیہ وصول کرنے کی کوشش کی مگر کامیاب نہ ہوا ایک اہم بات یہ ہے کہ زید کے ٹھیکہ سے فرار اور کاشت کا وقت گزرجانے کی وجہ سے بکر کا مبلغ دو ہزار روپیہ سے کہیں زیادہ مالی نقصان ہوگیا اب سوال یہ ہے کہ اندریں صورت زید مبلغ دو ہزار روپیہ پیشگی والا بکر سے واپس لینے کا حقدر ہے یا نہیں؟
(سائل مولوی محمدعبد اللہ چک 320 ٹی ڈی اے تحصیل لیہ ضلع مظفر گڑھ)
رقم کے متعلق جو طرفین نے عدم ادائگی کی صورت میں ایک دوسرے پر تاوان ڈالا ہے یہ جوئے کی صورت ہے یہ جائز نہیں بلکہ حرام ہے قرآن مجید میں ہے۔
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ إِنَّمَا ٱلْخَمْرُ وَٱلْمَيْسِرُ وَٱلْأَنصَابُ وَٱلْأَزْلَـٰمُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ ٱلشَّيْطَـٰنِ (مائدہ)
شراب ۔جوا ۔غیر اللہ کی پرسش کے مقامات اور فال ڈالنے کے تیر یہ گندگی اور شیطانی کام ہیں اس سے بچو۔
اب ہر دو فریق کو توبہ کرنی چاہیئے۔اور آئندہ ایسا کام نہیں کرنا چاہیے۔
(اخبار اہل حدیث لاہور جلد2 شمارہ 38)