یہاں ساہوکار اور تجارت پیشہ ہندو مسلمان ہیں ان میں یہ رواج ہے کہ پارچہ ہو یا کریانہ یا غلہ وغیرہ ہو فی بتلاد ہر پائو آلہ یا فی سینکڑہ ایک آنہ لیا کرتے ہیں۔کہیں دو آنہ لیا کرتے ہیں۔کہیں دو آنے لیتے ہیں مختلف قسم ساہو کار دیول وغیرہ اور مسلمان خیرات وغیرہ و مساجد میں صرف کرتے ہیں۔اگر نہ دین تو خریدوفروخت میں بحث ہوتی ہے۔اور سودا ٹوٹ جاتا ہے۔ایسی صورت میں لینا دینا گناہ ہے یا نہیں؟
ایسے معاملات کے متعلق عام اصول آیا ہے۔حدیث
جو شرط ہے جو بائع اور مشتری دونوں کو معلوم ہے۔لہذا جائز ہے۔(اہلحدیث 23 زی الحجہ 1337ھ) (فتاوی ثنائییہ جلد 2 ص391)