ملک بنگال میں لوگ اپنی زمین ٹھیکےپر دیتے ہیں۔اسطور کے سالانہ ایک بیگھا زمین پر مثلا تین من یا چار من دھان لیا ہے۔چاہے اس زمین کی فصل ڈوب جائے۔یا جل جائے انھیں سروکار نہیں۔فصل ہو یا نہ ہو زمین کا مالک اس سے مقررہ دھان لے لے گا۔اور خراج مالک کے زمہ ہوگا۔ازروئے شریعت اس طرح کا ٹھیکہ زمین کا دینا جائز ہے یا نہیں۔؟
صورت مرقوم جائز نہیں یوں ہونا چاہیے کہ پیداوار میں نصف یا ربع یا خمس یا جو مقرر ہو لوں گا۔نہ ہو تو نہیں لوں گا۔جیسےآپﷺ نے یہودان خیبر کو حصے پر زمین دی تھی۔ٹھیکہ کا عوض نقد روپیہ ہو تو ہر طرح جائز ہے۔اللہ اعلم 3 رجب سن1342)
تشریح
زمین اس شرط پر دینا کہ دس من غلہ اس میں سے ہم کو دے دینا باقی تمہارا جائز نہیں ہے۔کیونکہ یہ شرط فاسد ہے۔اس واسطے کے ممکن ہے۔کہ صرف دس ہی من غلہ پیدا ہو۔تو اس صورت میں بے چارہ مزارع بالکل محروم رہ جائے گا۔اور سراسر خسارے میں پڑ جائے گا۔ہاں اس شرط پرزمین دینا جائز ہے۔کہ جس قدر غلہ پیدا ہو اس میں سے مثلا ایک ثلث ہمارا باقی تمہارا یا نصف ہمارا یا نصف تمہاا یا دو ثلث ہمارا باقی تمہارا یعنی جز مشاع کی شرط کرنا کہ جس سے کسی صورت میں قطع شرکت نہ ہو بلکہ جس قدر غلہ پیدا ہو۔تھوڑا یا زیادہ دونوں اس میں اپنے اپنے حصہ مقررہ کے شریک رہیں جائز و درست ہے۔
1۔جتنا روپیہ لیا گیا اتنی ہی ادائگی لازم ہے۔ 12۔راز
موطا امام محمد صفحہ 354 میں ہے۔حدیث
(حررہ عبد الحق اعظم گڑھی عفی عنہ)(سید محمد نزیر حسین)
(فتاوی نزیریہ۔جلد 2 ۔صفحہ 76) (فتاوی ثنائیہ۔جلد 2 ۔صفحہ 149۔150)