ایک تاجرکادعوی ہے کہ اپنی چیز یعنی روپیہ ایک روپیہ کی چیز کو دو یا تین روپے میں ہم فروخت کریں گے۔جس کا دل چاہے لے یا نہ لے ساتھ ہی یہ بھی کہتا ہے کہ اگر بازار نرخ کسی چیز کا2 سیر ہے۔اور ہم دس سیر دیں تو کوئی گرفت شرعا نہیں تو کیا اس کا یہ دعوٰٰ ی صحیح ہے یا غلط؟
تجارت میں دغا فریب منع ہے۔اپنی چیز کی قیمت جتنی چاہے لے سکتا ہے۔خریدار کو منظور ہے تو لے لے ورنہ اختیار ہے۔لیکن مقررہ وزن میں کمی نہیں کرنی چاہیے۔البتہ چیزوں کی قیمتوں کا سرکاری نرخ مقرر ہوچکا ہے۔ ان کی پابندی کرنی بھی ضروری ہے۔(اہل حدیث 6 شعبان 63 ھ)
ایک روپے کی چیز دو روپے میں بیچنے کی اس وقت اجازت ہے۔جب کہ وہ بازار میں عام ملتی ہو۔ورنہ جائز نہیں جنس احتکار کو اس لئے حرام قرار دیا گیا ہے۔(سعیدی)