دو اشخاص اس طرح شراکت میں کام کرتے ہیں۔کہ ایک شخص کا محض روپیہ ہے۔اوردوسرا صرف کاروباری دیکھ بھال خریدو فروخت کرتا ہے۔ نفع نقصان کا حصہ اسی طرح مقرر ہے۔فریق اول کا دو تہائی یا نصف مقررہے۔علی ہذالقیاس دوسرے کا ایک تہائی یا نصف اب سوال یہ ہے کہ اس طرح کا کاروبار ہر دو فریق کو جائز ہے۔یا ناجائز اگر ناجائز ہے تو کس فریق کو آیا فریق اول کو یا دوم کو؟
یہ بیع جائز نہیں لا بيع ما ليس عندك (الحدیث)ترجمہ۔جو چیز تمہارے پاس نہیں تم اس کی بیع نہ کرو اس صورت کو بھی شامل ہے۔(اہل حدیث امرتسر 24 محرم 1355ھ) (فتاوی ثنائیہ۔جلد2ص ۔392)