سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(125) فاحشہ عورت جو زنا کی کمائی سے گزارہ کرتی ہے...الخ

  • 3235
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1749

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک بازاری عورت فاحشہ جو زنا کی کمائی سے گزارہ کرتی ہے۔مسجد میں تیل ڈالتی ہے۔اور اس کو اپنے گناہوں کا کفارہ خیال کرتی ہے۔کیا یہ عمل اس کے گناہوں کا کفارہ ہوسکتا ہے۔اور کیا اس صریحا ناپاک کمائی کا تیل دوسرے لوگوں کی مسجد میں ڈالے ہوئے تیل میں شامل ہو کر مسجد میں نماز و تلاوت قرآن شریف کے واسطے شرعا استعمال ہو سکتا ہے۔کیا امام مسجد یا کوئی اور حاضر الوقت  مسلمان اس فاحشہ عورت کو تیل ڈالنے سے روک دے۔اور اگر وہ عورت نہ  رکے تو ایسی صورت میں متولی مسجد کو کیاکرنا چاہیئے۔قرآن و حدیث سے جواب مطلوب ہے۔اور اس سوال کے جس قدر پہلو یا حصے ہیں۔ان میں سے جواب دیتے وقت کوئی بھی نظر انداز نہ کیا جاوے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بحکم حدیث  مهر البغي خبيث ((مشکواۃ باب الکسب)زانیہ کی کمائی حرام ہے۔اور بحکم حدیثلا تقبل الاالطيب(ایضاً باب الکسب) حرام کمائی قبول نہیں یعنی اس کا ثواب ملطلق کوئی نہیں دونوں حدیثوں کے ملانے سے یہ نتیجہ نکلتا ہے۔کہ ایسے تیل سے انفراد ایا ددسرے سے لا کر بھی کسی طرح اس کو مسجد میں جلوانا یا اس سے فائدہ اُٹھانا حلال نہیں۔ہر ایک شخص مسلمان کا فاحشہ عورت کوروکنے کا اسی طرح حق ہے جس طرح کتے اور سور کو مسجد میں آنے سے روکنے کا حق ہے۔اگر نہ  روکے تو متولی اس کے تیل کو نالی میں پھینک دے۔جیسے کہ ایک حدیث میں ایک نومسلم کے بارے میں آیا ہے۔آپ ﷺ نے فرمایا۔تیرا ایمان تو قبول کرتا ہوں لیکن تیرا مال قبول نہیں کرتا ۔(اہل حدیث امرتسر 3 رجب سن1337ھ)

(فتاوی ثنائیہ۔جلد2 391۔392)

 


فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 14 ص 110

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ