آج جبکہ عام طور پر مسلمانوں کی معاشی حالت بہت ہی مایوس کن ہے۔غریب کسانوں کے پاالساڑ اور کاتک کے مہینوں میں بونے کیلئے بیج نہیں رہتا ہے۔مالدار مسلمان ان غریبوں کے حالت زار پر توجہ نہیں کرتے مجبورا مسلمانوں کو ہندئوں کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑ تاہے۔ہندو اس شرط پر بیج دیتے ہیں کہ فصل تیار ہونے پر ایک سیر کا سوا سیر لیں گے۔کسان چار ناچار ہندوں کے ہاں سے سوائی پر بیج لاتا ہے۔ایسے نازک موقع پر اگر مسلمان ہندوں سے سوائی پر بیج نہ لیں تو کھیت پرتی پر جائے۔یعنی خالی رہ جائے۔نیز خود فاقہ کریں اور لگان کی عدم ادائیگی میں کھیت سے بے دخل ہوجائیں۔
یہ سود ہے سود کا لینا حرام ہے۔ وَأَحَلَّ ٱللَّهُ ٱلْبَيْعَ وَحَرَّمَ ٱلرِّبَوٰا۟
حدیث میں ہے۔حدیث لعن رسول الله صلي الله عليه وسلم اكل الربوا وموكله( الحديث مسلم ) الذهب بالذهب والفضة بالفضة يدا بيد الخ
اضراری حالت میں جس وقت خنزیر کھانا جائز ہوتا ہے۔جائز ہے جیسا کہ سوال سے پتہ چلتا ہے۔واللہ اعلم بالصواب
(اہل حدیث دہلی 15 جنوری 1952ء) (فتاوی ثنائیہ جلد2 ص452)