میری دکان پر سائکلوں کی مرمت ہوا کرتی ہے۔میں سائیکل ورکس ہوں۔بوقت مرمت گاہک کی کئی چیزیں فٹ کرنے کے بعد بھول سے رہ جاتی ہیں۔اور گاہک کو میں جانتا نہیں کہ کہاں کا رہنے والا ہے۔اور جو چیز دکان پر رہ جاتی ہے۔عموما وہ ایسی وہوتی ہے کہ جس کے بغیر سائکل چلتا رہتا ہے۔اور وہ چیز بھی معمولی کم قیمت کی ہوتی ہے۔اور کبھی اتفاقیہ چیزیں قیمتی بھی بھول جاتی ہیں۔مثلا پمپ خالی تھیلا رینچ وغیرہ ان چیزوں کی حفاظت بہت مشکل ہے۔ایسی چیزوں کے متلق شریعت محمدیہ کا کیا حکم ہے۔اور ہمیں کیا کرنا چاہیے۔(امانت اللہ ۔سائکل ورکس بہاول پور)
مذکورہ بالا اشیاء کی حفاظت اگر مشکل ہے تو استعمال کر سکتا ہے۔بعد میں جس وقت مالک آجائے۔تو اس کی قیمت ادا کرے۔یا وہی چیز خرید کر دے دے۔
(فتاوی ستاریہ جلد اول ص 29۔30)
بعض علماء کرام نقطعہ کے حکم میں شمار کر کے استعمال کی اجازت دی ہے۔افضل ہے۔کہ کچھ مدت انتظار کے بعد اس کی طرف سے اس کو صدقہ کیا جاوے۔کہ وہ چیز اس کو ثوا ب کی صورت میں اس کو حاصل ہوجائے۔(فقط راقم ابو الحسنات علی محمد سیعدی جامعہ سیعدیہ خانیوال)