چنگی لینا جائز ہے کہ نہیں۔؟
زمانہ جاہلیت میں یہ دستور تھا۔کہ جب کوئی شخص باہر سے کوئی مال لاتا یا منڈیوں میں فروخت کرتا تھا۔تو اس اعوان دولت چنگی ٹیکس وصول کرتے تھے۔جب اسلام آیا تو اس نے رفاہ عام کے خلاف سمجھتے ہوئے اس کو نہایت ہی سختی کے ساتھ منع کیاآپ ﷺ نے اس فعل کے مرتکب کے حق میں ارشاد فرمایا!حدیث لا يدخل صاحب مكس الجنة یعنی چنگی لینے والا جنت میں داخل نہیں ہوگا۔(ترغیب مصری جلد اول ص222 ابو محمد عبد الغفار دہلوی نائب مفتی) (فتاوی ستاریہ جلد 3 ص 13)
مخفی نہ رہے کہ چنگی لینا رفاہ عام کے خلاف نہیں بلکہ یہ رقم رفا عام پر ہی صرف ہوتی ہے۔ لا يدخل صاحب مكس الجنة سے مراد ہے جو کمیٹی کے اصول مقررہ سے کم یا زیادہ وصول کرے۔مثلا اگر صاحب مال نے اس کی کچھ خدمت کی تو بجائے ایک روپیہ کے چار آنے وصول کیے۔اگرتاجر نے خدمت نہ کی تو بجائے ایک روپیہ کے دو روپے وصول کیے۔دونوں صورتوں میں حقوق العباد کا چور ہے۔ایسا نہ صاحب مکس جنت میں داخل نہیں ہوگا۔(والعلم عند اللہ۔راقم علی محمد سیعدی جامعہ سیعدیہ خانیوال)