سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(109) بیع و شرا وادوست کرنا دانستہ یا نا دانستہ ..الخ

  • 3217
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 982

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

سودی  روپییہ لے کر تجارت کرنا حرام اور گنا ہ ہے۔اس واسطے کے سود حرام اور قطعی ہے۔لینے والے اور دینے والے اور گواہ ہونے والے اور تمسک لکھنے والے پر رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی ہے۔عن جابر قال لعن رسول الله صلي الله عليه وسلم اكل الربوا وموكله وكاتبه وشاهديه قال هم سواء (رواہ مسلم فی المشکواۃ)

اور فرمایا رسول اللہ صلی ٰ اللہ علیہ وسلم نے کے سود کے گناہ ستر حصے ہیں۔ان کا آسان حصہ یہ ہے کہ آدمی اپنی ماں سے زنا کرے۔عن ابي هر يره قال رسول الله صلي الله عليه وسلم الربوا سبعون جزوء اليسر ها ان ينكح الرجل بامه رواه ابن ماجه والبهقي كذا في المشكواة

اور مال حاصل کردہ سودی روپیہ سے ناپاک ہے۔اس واسطے کے جب سبب حرام و نامشروع ٹھہرا تو جو چیز اس سے حاصل ہوگی۔وہ بھی اس کے حکم میں ہوگی۔

سید محمد نزیر حسین

زشراف سید کونین شد شریف حسین

(فتاوی ثنائیہ جلد 2 صفحہ نمبر 135)

کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلے میں کہ بیع و شرا وادوست کرنا دانستہ یا نا دانستہ سود خوار سے کہ اکثر مال اس کا جائز ہےہ یا ناجائز بحوالہ کتب فقہ جواب تحریر فرمایا جاوے۔بینوا توجروا


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

دانستہ بیع و شرا و داود ستد سود خوار سے کہ اکثر مال اس کا حرام ہے جائز نہیں اور نادانستہ موجب حرمت و معصیت کا نہیں۔حدیث الحرمة تنتقل بالعلم كذافي الدر المختار وغيره ۔واللہ اعلم بالصواب حررہ السید شریف حسین عفی عنہ

(فتاوی نزیریہ جلد 2 ص 42)

سید محمد نزیر حسین

زشرف سید کرنین شد شریف حسین

(فتاوی ثنائیہ۔جلد 2 ص145)

 


فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 14 ص 101

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ