ایک گائوںمیں پانچ روپے من گڑ فروخت ہو تا ہے۔اور اسی گائوں میں ایک آدمی زمین دار سے پانچ روپے فی من کے حساب سے لے کر چھ روپے فی من فروخت کرتا ہے۔لیکن پانچ روپے فی من عام بکتا ہے۔اور وہ چھ روپے ایک من کے لیتا ہے۔اور کہتا ہے کہ جس کی مرضی ہو لے جس کی مرضی ہونہ لے۔اور دیگر اجناس بھی مثلاً لیتے وقت فی روپیہ دس سی لیتا ہے۔اوردیتے وقت فی روپیہ نو سیر دیتا ہے۔یہ لین دین جائز ہے یا نا جائز۔؟
جائز ہے تجارت ہے کائے کیلئے صرف نفع کمانے کیلئے اس میں دھوکا فریب نہیں۔
(فتاوی ثنائیہ جلد 2 صفحہ 439)