ایک عورت نے ہاتھ کی چوڑی بنوانے کیلئے بکر کو سوا اڑتالیس روپے تین نے وزن کا سونا دیا بکر اس سونے کو سنار کے ہاں لے گیا۔اور کہا کہ اس سونے کی فلاں عورت کیلئے چوڑی بنا دے۔سنار نے بکر کے ہاتھ سے سونا بنانے کیلئے لے لیا۔اور لوہے کی ٹرنک میں رکھ لیا کچھ دن بعد سونار کی چوری ہوگئی۔جس میں اور چیزوں کے علاوہ بکر کے ہاتھ سے دیا ہوا سونا جو عورت کی چوڑی بننے کیلئے دیا ہوا تھا وہ بھی چوری ہو گیا۔جس کی اطلاع سنار نے پولیس کو کی۔پولیس کی تفشیش و تحقیق میں شہر کے باہر میدان دیگر گاہکوں کی چیزوں میں سے چند چیزیں دستیاب ہوئیں۔نیز جس ٹرنک مذکور میں عورت کاسونا تھا۔بحفاظت رکھا ہوا تھا۔وہ ٹرنک بھی شکستہ حالت میں وہاں سے برآمد ہوا۔بالکل خالی تھا۔پولیس کے روزنامچے میں یہ رپورٹ محفوظ ہے۔کہ اب تک چور گرفتا ر نہیں ہوا۔؟
عورت مذکورہ نے بعد اطلاع بکر سے دعویٰ کیا اور اپنا سونا طلب کیا اس پر بکر نے انکار کیا اور کہا کہ تمہارے کہنے کے مطابق سنار کو سونا چوڑی بنوانے کیلئے میں نے دے دیا تھا اب جب کہ اس کے ہاں چوری ہوگئی۔جس میں تمہارا سونا بھی باوجود حفاظت کے تمام چوری ہوگیا تو مجھے کیا میں اس کا زمہ دار نہیں۔لہذا غورطلب امر یہ ہےکہ سونے مذکور کا شرعاً زمہ دار کون ہے۔بکر یا سنار یا دونوں میں سے ایک بھی نہیں۔بینوا توجروا۔
جواب۔عورت مذکور بے بکر کو بنوانے کا وکیل کیا تھا۔تو بکر پر تاوان نہ آئے گا۔صرف سنار پر آئے گا۔اوربکر خود سنار ہے یا ٹھیکیدار ہے۔اور کام بنانے یا بنوانے کا زمہ دار ہے۔تو بکر پر تاوان آئے گا۔اور وہ سنار سے لے گا بحر حال امر تفصیل طلب ہے۔واللہ اعلم (فتاوی ثنائیہ جلد 2 صفحہ 445)