سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

زیادت ثقہ اور شاذ میں فرق

  • 318
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 2367

سوال

سوال: اسلام علیکم۔ میرا سوال یہ ہے کہ، "زیادت ثقہ" اور "شاذ" کا کس طرح پتا لگتا ہے؟ اگر ایک ثقہ راوی زیادت بیان کرتا ہے، جو کہ باقی ثقہ راویوں کے خلاف ہے تو اسے ثقہ کی زیادت سمجھ کر قبول کریں گے یا باقی ثقہ راویوں کے خلاف ہونے کی وجہ سے شاذ قرار دے کر رد دیں گے

جواب: شاذ اس روایت کو کہتے ہیں کہ جس میں
۱۔ ایک ثقہ راوی اپنے سے اوثق یعنی زیادہ ثقہ راوی کی مخالفت کرے۔
۲۔ اپنے جیسے تعداد میں زیادہ ثقہ راویوں یعنی ثقات کی مخالفت کرے۔

جبکہ زیادۃ ثقات میں ایک ثقہ راوی مخالفت نہیں کرتا ہے بلکہ اضافہ کرتا ہے۔

پس بعض اہل علم کے نزدیک زیادت ثقات اور شذوذ کے مابین فرق یہ ہے کہ اگر تو ثقہ راوی کا اضافہ اصل حدیث کے مخالف ہو تو روایت شاذ ہے اور غیر مقبول ہے اور اگر تو راوی کا اضافہ اصل حدیث کے مخالف نہ ہو تو زیادت ثقات ہے اور قابل قبول ہے۔ یہ امام ابن حجر رحمہ اللہ کی رائے ہے۔ اس کو اس مثال سے سمجھیں کہ ایک روایت میں منافق کے تین اوصاف بیان ہوئے ہیں۔ اب ایک اور ثقہ راوی ایک دوسری روایت میں منافق کے چوتھے وصف کا بھی اضافہ کر دیتا ہے تو یہ چوتھا وصف بیان کرنا پہلی روایت کی مخالفت نہیں ہے بلکہ اس پر اضافہ ہے۔

زیادت ثقات اور شذوذ میں ایک دوسرا فرق جو بعض اہل علم نے بیان کیا ہے وہ امام ابن حجر رحمہ اللہ کی رائے کے علاوہ ہے۔ اس موقف کے مطابق اگر تو
۱۔ اضافہ بیان کرنے والی راویت کے راویوں کی تعداد اصل روایت کے برابر ہے تو زیادت ثقات ہے اور قبول ہے
۲۔ یا اضافہ بیان کرنے والی روایت کے راویوں کی تعداد تقریبا اصل روایت کے برابر ہے تو بھی زیادت ثقات ہے اور قابل قبول ہے
۳۔ یا اضافہ بیان کرنے والی روایت کے راوی اصل روایت کے راویوں کی نسبت زیادہ ثقہ ہوں
اور اگر ایسا نہ ہو تو شاذ ہے۔

تفصیل کے یہ عربی لنک دیکھیں:
ما الفرق بين الشذوذ وزيادة الثقة؟ - {منتديات كل السلفيين}

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ