ایک شخص کو واسطے چاندی خریدنے کے کچھ روپیہ دیا گیا۔بعد اس شخص نے دہلی سے واپس آ کر یہ بیان دیا کہ چاندی میں نےکچھ اپنے واسطے خرید کی تھی۔اور کچھ چاندی دوسرے شخص کے واسطے خریدی تھی۔وہ پھول میں کسی جگہ کم ہوگئی۔اس صورت میں اس چاندی کے روپیہ مطابق شرع کے لینے چاہیے کہ نہیں۔؟
جس کو روپیہ دیا تھا وکیل بنا کر دیا تھا۔یا بطور بیع سلم دیا تھا۔وکیل بنانے کا مطلب یہ ہے کہ جس بھائو سے چاندی اس کو ملی ہے۔وہ مالک کی ہوگی۔اس میں نفع نقصان کا سارا زمہ مالک پر ہوگا۔یہ صورت ہے تو نقصان کا عوض اس پر واجب الادا نہ ہوگا۔اور بطوربیع سلم دینے کا مطلب یہ ہے کہ خرید کردہ چاندی اس شخص کی ہے۔روپے والا اس سے بھائو کرکے لے گا۔دہلی میں مشتری تھا تو یہاں بائع ایسی صورت میں نقصان اس کا ہے۔روپیہ دینے والے کا نہیں۔اللہ اعلم
(فتاوی ثنائیہ۔جلد2 ۔ص 447)