زید امام مسجد ہے اور پابند شریعت ہے۔وہ اپنا کوٹہ ۔کھانڈ ۔تیل وغیرہ اپنے کارڈ پرحاصل کر کے زیادہ قیمت پرفروخت کر دیتا ہے۔جب لوگوں نے اسے کہا کہ ایسا کرنا قانوناً مروجہ کی رو سے جرم ہے۔تو اس نے کہا کہ جرم ہے تو ہو لیکن شریعت نے اسے تجارت کوجائز قرار دیا ہے۔اور یہ بھی تجارت ہے۔اب سوال یہ کہ زید کا یہ سوال کہاں تک درست ہے۔؟
قانون مروجہ کے خلاف بلیک کرنا حرام ہے۔حدیث شریف میں مذکور ہے۔
الاثم ما حاك في نفسك وكرهت ان يطلع عليه الناس
یعنی گناہ وہ ہے جو تیرے دل میں کھٹکے اور تو برا سمجھے کہ لوگوں کی خبر ہو یہ حدیث بلیک پر ثابت آتی ہے۔مگر بلوہ عام ہے۔
از حضرت العلام مولانا ابو سعید محمد شرف الدین صاحب محدث دہلوی۔