سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(56) زید نے کچھ زمین بکر سے ٹھیکہ پر لی ہے کیا عشر ٹھیکہ ادا کر کے دیا جائے یا قبل از ادائے ٹھیکہ الخ۔

  • 3121
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1002

سوال

(56) زید نے کچھ زمین بکر سے ٹھیکہ پر لی ہے کیا عشر ٹھیکہ ادا کر کے دیا جائے یا قبل از ادائے ٹھیکہ الخ۔

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 زید نے کچھ زمین بکر سے ٹھیکہ پر لی ہے کیا عشر ٹھیکہ ادا کر کے دیا جائے یا قبل از ادائے ٹھیکہ نہر کا معاملہ یا مال کا معاملہ وغیرہ ، کیا عشر کے ادا کرنے سے پہلے پیدوار سے وضع ہو سکتا ہے، اور بکر کا یہ قول کہ مالیہ عشر سے ہی وضع کرنا جائز ہے؟ صحیح ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 ٹھیکہ عشر ادا کرنے سے پہلے وضع کیا جائے، اس کے بعد عشر نکالا جائے، اسی طرح مال کا مالیہ نکال کر باقی غلہ سے عشر ادا کریں۔ نہر کا مالیہ الگ کرنے کی ضرورت نہیں، بلکہ نہری زمین کو کنویں کے حکم میں سمجھنا چاہیے، یعنی عشر کی بجائے نصف عشر یعنی بیسواں حصہ دے۔ (تنظیم اہل حدیث جلد ۱۸ شمارہ ۲)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمائے حدیث

جلد 7 ص 42

محدث فتویٰ

تبصرے