السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کسی شخص نے ٹھیکہ پر زمین لے کر کاشت کی، اس میں مثلاً دو صد من گندم پیدا ہوئی، اور وہ سب کی سب ٹھیکہ کی رقم میں چلی گئی، تو کیا ایسے شخص پر عشر ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قرآن و حدیث میں صورت مسئولہ کی صراحت نہیں آئی، البتہ ظاہر معلوم ہوتا ہے کہ ایسا شخص عشر ادا کرے کیونکہ قرآن مجید میں ہے: ﴿ومما اخرجنا لکم من الارض﴾ ’’یعنی جو کچھ ہم نے تمہاری خاطر زمین سے نکالا ہے، اس سے خرچ کرو۔‘‘
رہی ٹھیکہ کی رقم تو وہ قرض ہے، جس کی ادائیگی اس شخص کے ذمے ہے، اور قرض کا حکم یہ ہے کہ اگر دوسری جائداد سے اس کی ادائیگی ہو سکے، تو عشر زکوٰہ واجب نہیں، اور اگر قرض اتنا ہے کہ اس گندم اور باقی تمام نقدی وغیرہ کو محیط ہے، تو اس صورت میں عشر زکوٰۃ معاف ہے۔ (عبد اللہ امر تسری روپڑی) (تنظیم اہل حدیث جلد ۲۶ شمارہ ۲،۳،۴)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب