سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(49) اراضی موقوفہ میں عشر واجب ہے یا نہیں-

  • 3110
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1363

سوال

(49) اراضی موقوفہ میں عشر واجب ہے یا نہیں-

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 اراضی موقوفہ خصوصاً اراضی موقوفہ للمسجد میں عشر واجب ہے یا نہیں؟ بالدلائل تحریر فرما دیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 ((عن ابی ہریرة قال بعث رسول اللّٰہ ﷺ عمر علی الصدقة فقیل منع ابن جمیل و خالد بن الولید والعباس فقال رسول اللّٰہ ﷺ ما ینقم ابن جمیل انه کان فقیراً فاغناہ اللّٰہ ورسوله واما خالد فانکم تظلمون خالداً فقد احتبس اوراعه واعتدہ فی سبیل اللّٰہ واما العباس فہی علی ومثلہا معہا ثم قال یا عم امّا شعرت ان عم الرجل صنوابیه متفق علیه)) (مشکوٰة کتاب الزکوٰة ص ۱۴۸)
’’یعنی حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو صدقہ پر عامل بنا کر بھیجا، کہا گیا، ابن جمیل، خالد بن ولید، اور عباس نے صدقہ ادا نہیں کیا، رسول اللہﷺ نے فرمایا: ابن جمیل رضی اللہ عنہا نے تو یہی عیب پکڑا ہے، کہ خدا اور رسول نے اس کو (غنیمتوں کے مال سے) غنی کردیا، اور خالد پر تم خواہ مخواہ ظلم کرتے ہو، اس نے تو اپنی زرہیں، اور سامان جنگ (ہتھیار) گھوڑے اونٹ وغیرہ کو فی سبیل اللہ وقف کر دیا ہے، اور عباس رضی اللہ عنہ کا میرے ذمہ ہے، اور اس کی مثل۔‘‘
اس سے معلوم ہوا کہ وقف میں صدقہ نہیں، اگرچہ یہاں سامان جنگ کا ذکر ہے، مگر وجہ آپ نے یہ بتلائی ہے، پس معلوم ہوا کہ وقف مانع صدقہ ہے، پس زمین بھی اس کے تحت آ گئی، نیز حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے خیبر میں جو زمین وقف کی تھی، اس کی آدم کے مصارف کی تفصیل میں انہوں نے عشر کا کوئی ذکر نہیں کیا، ملاحظہ ہو، منتقی مع نیل الاوطار کتاب الوقف وغیرہ اس سے بھی تائید ہوتی ہے کہ وقف میں عشر نہیں، نیز وقف خود ایک قسم کا صدقہ ہے، پس صدقہ میں صدقہ کے کچھ معنی نہیں، اس لیے عشر زکوٰۃ جو بیت المال میں جمع ہوتا ہے، اس میں کسی قسم کا صدقہ نہیں۔ (عبد اللہ امر تسری روپڑی) (تنظیم اہل حدیث جلد ۱۲ شمارہ نمبر ۴۶)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمائے حدیث

جلد 7 ص 135

محدث فتویٰ

تبصرے