سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(47) کپاس میں عشر کا مسئلہ ۔

  • 3108
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1668

سوال

(47) کپاس میں عشر کا مسئلہ ۔

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اپنی اور ٹھیکہ پر لی ہوئی زمین کی پیدوار ملا کر نصاب پورا ہو جائے تو عشر کا کیا حکم ہے؟
حسب ذیل کے جوابات تحریر فرما کر ممنون فرما دیں۔
نمبر۱:    پیدوار اراضی زرعی سے کون کون سی چیزیں عشر سے مستثنیٰ ہیں، کپاس پر عشر ہے یا نہیں، ایک شخص تاجر ہے، اور کاشتکار بھی ہے، اگر کپاس وغیرہ کی آمدنی اس کی دوکانداری کی رقم میں شامل ہو جاتی ہے، اور سال بعد اپنی اس مخلوط آمدنی سے زکوٰۃ نکالتا ہے، تو کیا یہ درست ہے، یا اس کو کپاس کی پیدوار کھیت سے گھر آنے پر عشر نکالنا چاہیے؟ جواب ذیل کے پتہ پر روانہ فرما دیں، اور اس مسئلہ کو افادہٗ مسلمین کے لیے تنظیم اہل حدیث میں بھی ضرور شائع کردیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 حدیث میں ہے:
((لَیْسَ فِی الْخَفَرَوَاتِ صَدَقَة)) ’’یعنی سبزیوں میں صدقہ نہیں۔‘‘ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سبزیوں کے علاوہ باقی سب چیزوں میں صدقہ ہے، کپاس بھی سب چیزوں میں شامل ہے، کپاس کا حدیث میں الگ ذکر بھی آیا ہے، ملاحظہ ہو۔ (ابو داؤد کتاب الخراج)
کپاس کا عشر پہلے دینا چاہیے، جب کپاس کھیت سے نکلی تھی، اس وقت کے نرخ سے دسواں حصہ یا بیسواں حصہ دے، اس کے بعد اس کی رقم اگر تجارتی مال میں شامل ہو گئی تو جب تجارتی مال کی زکوٰۃ دے گا، اس وقت کپاس کی بھی زکوٰۃ ساتھ ہی ادا ہو جائے گی۔
عرض کھیتی کا حساب علیحدہ ہے، اور تجارتی مال کا علیحدہ ہے، تجارتی مال کی رقم خواہ کہیں سے آئے، اس کی زکوٰۃ اس کے حساب سے دینی چاہیے۔ (عبد اللہ امرتسری ۱۳۸۳/۱.۲۵ ھج، ۱۹۶۳/۶.۱۸ع) (تنظیم اہل حدیث جلد نمبر ۱۷، شمارہ نمبر ۲۰)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمائے حدیث

جلد 7 ص 134

محدث فتویٰ

تبصرے