السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بعض علماء فرماتے ہیں کہ سونا ساڑھے سات تولہ ہو تب زکوٰۃ فرض ہوتی ہے، اس سے کم پر فرض نہیں ہے، اور بعض کا فرمان ہے کہ جتنے سونے کی قیمت ساٹھ روپیہ ہو جائے، اس پر زکوٰۃ فرض ہے، کیونکہ حضور علیہ السلام کے عہد مبار ک میں ساڑھے سات تولہ کی قیمت ساٹھ روپیہ تھی، کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نص حدیث سے وزن معتبر ہے، اور زمانہ کے اقتضاء کے لحاظ سے قیمت معتبر (؎۱) ہے جس صورت میں غرباء اور فقراء کا فائدہ ہو ، وہی اختیار کریں۔ بحکم ﴿فَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّة خَیْرًا یَّرَہ﴾(اہل حدیث جلد ۴۰ نمبر ۲۳) (فتاویٰ ثنائیہ جلد اول ص ۴۶۱)
(؎۱) اس میں علماء کا اختلاف ہے کہ سونے کی زکوٰۃ ادا کرنے میں قیمت کا اعتبار ہے یا وزن کا حافظ عبد اللہ روپڑی مرحوم کا مفصل فتویٰ گذر چکا ہے کہ قیمت کا اعتبار نہیں ، بلکہ وزن کا اعتبار ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب