سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

اگر عورت نے شادی سے پہلے زنا کیا ہو تو کیا نکاح سے پہلے خاوند کو بتانا ضروری ہے؟

  • 3069
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1125

سوال

میری دوست کے ساتھ شادی سے پہلے زنا کیا گیا ہے (نعوذ باللہ من ذلک)، کیا وہ کسی پاکدامن مرد کے ساتھ شادی کر سکتی ہے اس مرد کو یہ بتائے بغیر کہ اس کے ساتھ زنا ہوا ہے؟

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
شریعت میں زنا کبیرہ گناہ اور سنگین ترین جرم ہے، بلکہ اسلام میں کسی بھی جرم پر اتنی سخت سزا مقرر نہیں کی گئی جتنی سزا زنا کرنے پر رکھی گئی ہے۔ اگر غیر شادی شدہ شخص زنا کرے تو اسے 100 کوڑے مارنے کا حکم ہے، اور  ایک سال کے لیے جلاوطن کر دیا جائے گا۔ اگر شادی شدہ مرد یا عورت زنا کرے تو اسے سنگسار کیا جائے گا۔
ارشاد باری تعالی ہے:
ﱡالزَّانِيَةُ وَالزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ وَلَا تَأْخُذْكُمْ بِهِمَا رَأْفَةٌ فِي دِينِ اللَّهِ إِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَلْيَشْهَدْ عَذَابَهُمَا طَائِفَةٌ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ ﱠ. (النور: 2)
جو زنا کرنے والی عورت ہے اور جو زنا کرنے والا مرد ہے، سو  دونوں میں سے ہر ایک کو سو کوڑے مارو اور تمہیں ان کے متعلق اللہ کے دین میں کوئی نرمی نہ پکڑے، اگر تم اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتے ہو اور لازم ہے کہ ان کی سزا کے وقت مومنوں کی ایک جماعت موجود ہو۔
سیدنا ابوہریرہ اور زید بن خالد الجہنی رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک دیہاتی کے غیرشادی شدہ بیٹے نے ایک شادی شدہ عورت کے ساتھ زنا کیا تو اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےان کے درمیان فیصلہ فرمایا: 
عَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ، وَتَغْرِيبُ عَامٍ، اغْدُ يَا أُنَيْسُ إِلَى امْرَأَةِ هَذَا، فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا .(صحيح البخاري، الشروط: 2724)
کہ تیرے بیٹے کو سو کوڑے لگیں گے اور ایک سال کی جلاوطنی کی جائے گی، اے انیس  تو کل اس آدمی کی بیوی کی طرف جانا اگر وہ اعتراف جرم کر لے تو اسے رجم کر دینا۔
آپ کی دوست کو چاہیے تھا کہ جب اس نے اس کبیرہ گناہ کا ارتکاب کر لیا تھا تو آپ کو بھی اس بارے میں نہ بتاتی بلکہ اللہ تعالی سے توبہ اور استغفار کرتی  اور خاموشی اختیار کرتی؛ کیونکہ جب اللہ تعالی نے اس کے گناہ پر پردہ ڈالا تھا تو وہ اس پردے کو برقرار رکھتی۔
سيدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اجْتَنِبُوا هَذِهِ الْقَاذُورَةَ الَّتِي نَهَى اللَّهُ عَنْهَا، فَمَنْ أَلَمَّ، فَلْيَسْتَتِرْ بِسِتْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ . (السلسلة الصحيحة: 663)
اس  بے حیائی کے کام (زنا) سے اپنے آپ کو بچاؤ جس سے اللہ نے منع کیا ہے، جس سے ایسا کوئی کام ہوجائے اسے چاہیے اسے چھپائے جیسے اللہ نے اس پر پردہ ڈال دیا ہے۔
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لَا يَسْتُرُ اللَّهُ عَلَى عَبْدٍ فِي الدُّنْيَا إِلَّا سَتَرَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ .(صحيح مسلم، البر والصلة والآداب: 2590)
اگر اللہ تعالی کسی انسان پر دنیا میں (اس کے عیبوں اور گناہوں پر) پردہ ڈال دیتا ہے تو آخرت میں بھی اس پر پردہ ڈال دے گا۔
سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
التَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ، كَمَنْ لَا ذَنْبَ لَه .(سنن ابن ماجه، الزهد: 4250) (صحيح)
گناہوں سے توبہ کرنے والا ایسے ہو جاتا ہے جیسا اس کا کوئی گناہ تھا ہی نہیں۔
لہذا آپ کی دوست کو چاہیے کہ وہ اپنے گناہ سے سچی توبہ کرے، کسی نیک سیرت نوجوان سے شادی کرلے اور اپنے ماضی کا اس سے تذکرہ نہ کرے۔


والله أعلم بالصواب

محدث فتویٰ کمیٹی

01. فضیلۃ الشیخ ابومحمد عبدالستار حماد حفظہ اللہ
02. فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
03. فضیلۃ الشیخ عبدالحلیم بلال حفظہ اللہ
04. فضیلۃ الشیخ عبدالخالق حفظہ اللہ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ