السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زکوٰۃ راس المال یعنی پونجی پر ہے، یا منافع پر ہے مثلاً زید نے پانچ ہزار روپے سے تجارت شرع کی۔ ایک سال گزرنے پر اس کو ایک ہزار منافع ہوا اور دوسرے سال چھ ہزار سے تجارت کی تو سال گزرنے پر پھر ایک ہزار منافع ہوا تو پلے سال اور دوسرے سال کتنے روپے کی زکوٰہ ادا کرے، اسی صورت سے تیسرے سال سات ہزار سے تجارت شروع کی تو سال ختم ہونے پر اس کو کچھ فائدہ نہیں ہوا تو وہ زکوٰہ دے گا یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
زکوٰۃ اصل مال پر ہے جس پر پورا سال گذرا ہو، صورت مرقومہ میں پہلے سال پانچ ہزار کی واجب ہو گی، اور دسرے سلا چھ ہزار کی۔ نفع بعد وصول آئندہ سال میں محسوب ہو گا۔ چونکہ زکوٰہ اصل مال پر از قسم عبادت ہے، اس لیے جس سال نفع نہیں ہوا۔ا س سال بھی زکوٰۃ واجب ہو گی۔ (اہل حدیث ۲۰رمضان ۱۳۵۰ھج) (فتاویٰ ثنائیہ جلد اول ص ۴۶۸)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب