سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(111) غیر محرم عورت کے سر پر ہاتھ رکھ کر دم کرنے کا حکم

  • 3055
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 4696

سوال

(111) غیر محرم عورت کے سر پر ہاتھ رکھ کر دم کرنے کا حکم
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

راقی ( دم کرنے والے ) کا غیر محرم عورت کے سر پر ہاتھ رکھ کر قرآنی آیات پڑھنا کیسا ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

غیر محرم عورتوں کو چھونے ،ان سے مصافحہ کرنے اور ان کے ساتھ میل جول رکھنے کے بارے میں شریعت میں شدید ممانعت آئی ہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی پوری زندگی میں کسی غیر محرم عورت کے ہاتھ کو نہیں چھوا، جب ہاتھ کو چھونا حرام ہے تو سر کو چھونا بالاولیٰ حرام ہے۔

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں۔

’’ والله ما مَسَّتْ يَدُهُ يَدَ امْرَأَةٍ قَطُّ في الْمُبَايَعَةِ وما بَايَعَهُنَّ إلا بِقَوْلِهِ ‘‘ (صحیح البخاری / کتاب الشروط )

اللہ کی قسم ، بیعت کرتے ہوئے (بھی)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کا ہاتھ مُبارک کبھی کسی عورت کے ہاتھ کے ساتھ چُھوا تک نہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم عورتوں کی بیعت صرف اپنے کلام مُبارک کے ذریعے فرمایا کرتے تھے۔

یہ تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کا عمل مبارک ،جِس کی تاکید انہوں نے اپنے مبارک الفاظ میں یوں فرمائی

’’ إِنِّي لَا أُصَافِحُ النِّسَاء ‘‘

میں عورتوں سے ہاتھ نہیں ملاتا

سُنن النسائی المجتبیٰ /کتاب البیعۃ/باب 12، سنن ابن ماجہ /کتاب الجھاد /باب 43، اِمام الالبانی رحمہُ اللہ نے فرمایا حدیث صحیح ہے ، السلسلہ الاحادیث الصحیحہ /حدیث 529،

کسی مریض دل میں یہ خیال گذر سکتا ہے، یا گُزارا جا سکتا ہے کہ یہ عمل آپ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے لیے خاص تھا ، یا اُن کے اپنے مُقام کا تقاضا تھا ، یا ، یا ، یا ،

تو ایسے خیالات والوں کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کا یہ فرمان مُبارک، غیر محرم عورتوں سے مصاٖفحہ کرنے یعنی ہاتھ ملانے کے گُناہ کی شدت سمجھانے کے لیے کافی ہونا چاہیے۔آپ نے فرمایا:

’’ لأن يَطعَنَ أحدُكُم بِمخيط ٍ مِن حَديدِ خَيرٌ لهُ مِن أن يَمسَ اِمرأة لا تُحلُ لَهُ ‘‘ ( السلسہ الاحادیث الصحیحہ /حدیث226)

تُم میں سے کسی کو لوہے کی کنگھی اُس کے جِسم میں داخل کر کے ساتھ زخمی کر دیا جائے تو یہ اِس سے بہتر ہے کہ اُس کا ہاتھ کسی ایسی عورت کو چھوئے جو اس کے لیے حلال نہیں۔

مذکورہ بالا دلائل کی روشنی میں ثابت ہوتا ہے کہ کسی غیر محرم عورت کو چھونا ،حرام اور ممنوع ہے۔خواہ دم کی نیت سے چھوا جائے یا پیار دینے کی نیت سے چھوا جائے یا کسی اور نیت سے چھوا جائے۔ایسے لوگوں سے دم کروانے سے پرہیز کیا جائے جو شریعت کی پابندی نہ کرتے ہوں۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 3کتاب الصلوۃ

تبصرے