سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(109) أعوذ برسول اللہ کے الفاظ پر مشتمل حدیث کی صحت ووضاحت

  • 3051
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 2455

سوال

(109) أعوذ برسول اللہ کے الفاظ پر مشتمل حدیث کی صحت ووضاحت
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

حضرت ابو مسعود رض بیان کرتے ہیں کہ وہ اپنے غلام کو مار رہے تھے ، غلام نے کہا: اللہ کی پناہ! وہ اُسے اور مارنے لگے غلام نے کہا: اعوذ برسول اللہ (رسول ص کی پناہ) تو انھوں نے اُسے چھوڑ دیا، رسول اللہ (ص) نے فرمایا: اللہ تم پر اس سے زیادہ قادر ہے جتنا تم اس پر قادر ہو۔ ابو مسعود (رض) کہتے ہیں پھر انھوں نے اس کو آزاد کردیا۔" اس حدیث کی اصل حقیقت کیا ہے اور اگر یہ حدیث صحیح مسلم میں موجود ہے تو اس کی شرعی حیثیت واضح کردیں۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیلکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ حدیث صحیح ہے اور مسلم شریف میں موجود ہے۔ (اعوذ)  کا لغوی معنی کسی کی پناہ میں آنا،کسی سے مدد طلب کرنا اور کسی سے استعانت طلب کرنا ہے۔

استعاذہ کی دو قسمیں ہیں۔

1۔کسی حاضر اور موجود سے استعانت و مدد طلب کرنا۔یہ ہر کسی سے مانگی جا سکتی ہے ،آپ کسی کے خلاف کسی بھی موجود اور حاضر سے مدد طلب کر سکتے ہیں۔اور اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وہاں پر موجود اور حاضر تھے،جن سے اس غلام نے مدد طلب کی تھی۔

2۔کسی غائب سے مدد طلب کرنا۔یہ صرف اللہ تعالیٰ سے ہی مانگی جا سکتی ہے،اور اللہ کے سوا کسی غیر سے طلب کرنا حرام اور شرک ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 3کتاب الصلوۃ

تبصرے