سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(108) سجدہ میں جاتے وقت گھٹنے رکھنے کا طریقہ

  • 3049
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 987

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

سجدے میں جاتے وقت گھٹنے پہلے رکھنے کے بارے میں حدیث وائل رضی اللہ عنہ کے علاوہ کوئی اور صحیح حدیث یا اثر ثابت ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیلکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس حدیث مبارکہ کی صحت میں اختلاف ہے، امام دار قطنی، بیہقی اور البانی﷭ نے اسے ضعیف قرار دیا ہے۔ (احناف، شوافع، روایۃ عن احمد، شیخ الاسلام ابن تیمیہ، ابن القیم، ابن باز، العثیمین﷭ کی رائے یہی ہے کہ سجدہ کیلئے پہلے گھٹنے رکھے جائیں۔)

جبکہ امام مالک، اوزاعی اور عام محدثین﷭ کی رائے یہ ہے کہ پہلے ہاتھ رکھے جائیں، جس کی دلیل یہ روایت ہے:

« إذا سجد أحدكم فلا يبرك كما يبرك البعير وليضع يديه قبل ركبتيه »

کہ اونٹ کی طرح بیٹھنے کی بجائے گھٹنوں سے پہلے ہاتھ زمین پر رکھنے چاہئیں۔

شیخ الاسلام ابن تیمیہ﷫ الفتاوى (22/449) میں فرماتے ہیں:

’’ أما الصلاة بكليهما فجائزة باتفاق العلماء . إن شاء المصلي يضع ركبتيه قبل يديه ، وإن شاء وضع يديه ثم ركبتيه وصلاته صحيحة في الحالتين باتفاق العلماء ولكن تنازعوا في الأفضل . انتهى. ‘‘

دونوں طرح نماز جائز ہے، چاہے تو پہلے گھٹنے رکھے اور چاہے تو پہلے ہاتھ رکھے، نماز دونوں حالتوں میں صحیح ہے، اس پر علماء کا اتفاق ہے، اختلاف صرف افضلیت میں ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 3کتاب الصلوۃ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ