سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

آیات قرآنی کا مطلوب حصہ لکھنا باقی چھوڑ دینا

  • 300
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 551

سوال

سوال:    السلام علیکم     سوال١:اکثر کتابوں کے مصنفین جب اپنی کتابوں میں قرآن مجید کی آیت لکھتے ہیں تو آیت کے جس حصے کی طرف توجہ دلانا مقصود ہوتا ہے صرف وہی لکھتے ہیں پوری آیت نہیں لکھتے۔یہ بتائیے کیا ایسا کرنا جائز ہے؟      سوال٢:اور دوسرا سوال یہ کہ کیا اکثر

جواب:
سوال١:اکثر کتابوں کے مصنفین جب اپنی کتابوں میں قرآن مجید کی آیت لکھتے ہیں تو آیت کے جس حصے کی طرف توجہ دلانا مقصود ہوتا ہے صرف وہی لکھتے ہیں پوری آیت نہیں لکھتے۔یہ بتائیے کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ جی ہاں، جائز ہے بشرطیکہ معنی مکمل ہو رہا ہو۔ اگر معنی مکمل نہ ہو رہا ہو گا تو استدلال درست نہ ہو گا۔
سوال٢:اور دوسرا سوال یہ کہ کیا اکثر مصنفین اپنی کتابوں میں مشرکین کے شرکیہ جملے لکھتے ہیں اور ان کا قرآن و حدیث سے رد کرتے ہیں؟کیا صرف اسی نیت سے اپنی کتابوں میں مشرکین کے شرکیہ نعرے اور شعر لکھنے سے گناہ تو نہیں ہوتا۔مقصد صرف ان کا رد کرنا ہے اور عوام الناس کو شرک کی تباہ کاریوں سے آگاہ کرنا ہے۔
جی ہاں، تردید کی نیت سے ان شرکیہ جملوں کو بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ قرآن مجید نے بھی مشرکین اور اہل کتاب کے شرکیہ جملوں کو بیان کیا ہے۔

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ