مسبوق نے امام کی اقتداء اس وقت کی کہ امام نصف الحمد پڑھ چکا ہے۔ اور مقتدی نے الحمد شروع کی، یہ ینصف الحمد تک پہنچا تھا کہ امام نے ولا الضالین کو پڑا تو مقتدی الحمد چھوڑ کر آمین کہے گا یا نہیں۔ اگر کہے گا، تو پھر اپنی الحمد پوری کر کے آمین کہے یا نہیں، اگر کہے گا تو دوبارہ کہنا لازم آئے گا۔ اور تحریف کلام اللہ میں حرام ہے۔ اب کوئی ایسی حدیث ہو جس سے یہ معلم ہو کہ یہ مسبوق الحمد پڑھتا رہے آمین نہ کہے یا الحمد چھوڑ کر آمین کہے۔
اس کا نام تحریف نہیں بلکہ اتباع امام ہے۔ امام کی متابعت کی وجہ سے اگر نصف الحمد میں آمین کہے اور پھر الحمد ختم کر کے بھی کہے تو شرعاً کوئی قباحت نہیں۔ حدیث میں ہے۔ اِنَّمَا جُعِلَ الْاِمَامُ لِیُؤتَمَّ بِہٖ: یعنی امام تو اسی لیے بنایا گیا ہے اس کی اقتداء کی جائے۔ دوسری حدیث میں ہے کہ مَا یَصْنَعُ الْاِمَامُ فَاصْنَعُوْ ا یعنی جو امام کرے تم بھی وہی کرو۔
تیسری حدیث میں ہے اِذَا قَالَ الْاِمَامُ غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْھِمْ وَ لَا الضَّالِیْنَ فَقُوْلَا اٰمِیْنَ یعنی جب امام ولا الضالین کہے (عام اس کے کہ تمہاری الحمد آدھی ہوئی ہو یا پوری) تم آمین کہو۔ ما ھو جوابکم فھو جوابنا۔