دن کی نمازوں میں قرأت بالسر کرنے کا حکم ہے اور رات کی نمازوں میں بالجہر، اس کی کیا حکمت ہے و نیز نماز جمعہ و عیدین میں اس کے برعکس کیوں ہے، بیان فرما دیں۔
ذکر اللہ کی دو قسمیں ہیں، جہری، سری، رات کو قرأت بالجہر رکھی گئی ہے اور دن کو بالسر تا کہ مصلی دونوں قسم کے ذکر کا جامع ہو۔ ماہر اسرار شریعت حضرت شاہ ولی اللہ صاحب اپنی قابل قدر کتاب حجۃ اللہ البالغہ میں لکھتے ہیں چونکہ دن کے وقت شور و شغف زیادہ رہتا ہے ایسی حالت میں قرأت بالجہر مفید نہیں پڑتی۔ اس لیے دن کے وقت آہستہ قرأت کا حکم دیا گیا، رات کا وقت سکون کا ہوتا ہے، لوگ جہر سے مستفید ہوتے ہیں اس لیے رات کو بالجہر قرأت کا حکم رکھا گیا، جمعہ و عیدین میں چوں کہ مجمع کثیر ہوتا ہے اس لیے مجمع کا لحاظ رکھتے ہوئے جہر مناسب ہے۔