بعض دفعہ مجھے ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنے کا اتفاق ہوا ہے۔ جو جہری قرأ میں تو خوب ترتیل کے ساتھ قرأن مجید پڑھتا ہے۔ لیکن اسی نماز کی آخری رکعتوں میں یعنی سرّی قرأت میں اس قدرجلد پڑھتا ہے کہ میں پوری سورۃ فاتحہ نہیں پڑھ سکتا، بمشکل آدھی سورۃ فاتحہ پڑھ سکتا ہوں کہ امام رکوع میں چلا جاتا ہے ایسی صورت میں میری نماز ادا ہوئی یا نہیں؟
اہلحدیث کے نزدیک بموجب احادیث صحیحہ مرفوعہ سورۃ فاتحہ رکن نماز ہے اگر ایسے امام کی اقتداء میں نماز پڑھنے کا اتفاق ہو جو اس قدر جلد قرأۃ کرتا ہے کہ آپ بہ سعی تمام بھی سورۃ فاتحہ نہیں پڑھ سکتے تو نماز نہیں ہو گی۔ ایسی صورت میں نماز کا اعادہ کیا جائے۔