سترہ کتنا ہونا چاہیے (۲) کتنی دور سے گزرنے سے نماز میں خلل نہیں پڑتا (۳) اگر سترہ کے لیے کوئی چیز پاس نہ ہو تو کیا کرے
سترہ وہ شے ہے جو نمازی، نماز کے وقت اپنے آگے کھڑی کرتا ہے تا کہ کسی کے، آگے سیگذرنے سے نماز میں خلل واقع نہ ہو، اس کا اندازہ کم از کم ایک ہاتھ قدر ہے خواہ سوئی ہو یا اور شے۔۔۔۔ کوئی شے نہ ملے، تو ایک ضعیف حدیث میں ہے کہ ’’خط ہی کھینچ لے‘‘ نمازی کو چاہیے کہ وہ سترہ کے قریب کھڑا ہو، نیز سترہ عین ناک کی سیدھ پر نہ ہو، بلکہ ذرا سا کنارے آنکھوں کی سیدھ پر ہونا چاہیے۔
نماز خواہ مسجد میں پڑھے یا جنگل میں ۔۔۔ کوئی چیز سامنے ضرور کر لے۔ مسجد میں ستون وغیرہ کے سامنے کھڑا ہو جائے، جو شخص سترہ کے اندر سے گزرنا چاہے تو اسے ہاتھ سے ہٹائے۔ اگر نہ ہٹے تو دھکاّ دیکر ہٹائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ (نمازی کے) آگے سے گذرنے والا اگر جانتا کہ آگے سے گزرنے کا کتنا گناہ ہے تو چالیس سال ایک جگہ کھڑا رہنا پسند کرتا مگر آگے سے نہ گذرتا۔‘‘ اور ایک روایت میں سو سال بھی ہے۔ نمبر ۲ اگر پتھر پھینکنے، قدرے دور سے گذر جائے تو کوئی حرج نہیں۔