بیت اللہ شریف میں نمازی کے آگے سے گذرنے کی رخصت ہے یا نہیں
بیت اللہ شریف می نمازی کے آگے سے گذرنا درست ہے۔ منتقیٰ میں حدیث ہے مطلب بن ابی وداعہؓ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (بیت اللہ میں) باب بنی سلم کی جانب سے یعنی حجر اسود کے سامنے نماز پڑھتے تھے اور لوگ آگے سے گذرتے تھے آپؐ کے اور بیت اللہ کے درمیان کوئی سترہ نہ تھا۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بیت اللہ شریف میں سترہ کا حکم نذہیں اور وجہ اس کی ظاہر ہے کہ وہاں ہر وقت طواف ہوتا اور ہر وقت نماز ہوتی ہے اور ہجوم رہتا ہے۔ اس لیے سترہ کا انتظام مشکل ہے۔ اور اس حدیث میں اگرچہ کچھ ضعف ہے لیکن سب مذاہب کا تعامل اس کا مؤید ہے اور اس کے ساتھ مجبوری کو بھی شامل کر لیا جائے کہ ہجوم کی وجہ سے سترے کا انتظام وہاں مشکل ہے تو اس سے اور تقویت ہو جاتی ہے۔ پساس حدیث کی بنا پر بیت اللہ شریف سترے کے حکم سے مستثنیٰ ہو گا۔۔