سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(141) جمعہ کے دن غسل کا استحباب

  • 2892
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1242

سوال

(141) جمعہ کے دن غسل کا استحباب
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا جمعہ کے دن غسل کرنا واجب ہے یا مستحب ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیلکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہر مسلمان پر واجب ہے کہ وہ یوم جمعہ کا احترام کرے، اس دن کے فضائل کو غنیمت جانے اور اس دن ہر قسم کی عبادتوں کے ذریعے اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرے۔ جمعہ کے دن غسل کرنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:

”جب تم میں سے کوئی جمعہ کے لیے آئے تو چاہیے کہ غسل کرے“ (متفق علیہ)

جمعہ کے نماز میں شرکت کرنے والے ہر بالغ شخص پر غسل کرنا ،صاف کپڑے پہننا اور خوشبو لگانا مستحب ہے ،اسکے مستحب ہونے مین کو ئی اختلاف نہیں اور اس کے بارے مین بہت سی صحیح آحادیث ہيں ،انہیں میں سے حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ،انہوں نے کہا کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ و صلم نے ارشاد فرمایا:

"لَا يَغْتَسِلُ رَجُلٌ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَيَتَطَهَّرُ بِمَا اسْتَطَاعَ مِنْ طُهْرٍ وَيَدَّهِنُ مِنْ دُهْنِهِ أَوْ ‏ ‏يَمَسُّ ‏‏مِنْ طِيبِ بَيْتِهِ ثُمَّ يَرُوحُ إِلَى الْمَسْجِدِ فَلَا يُفَرِّقُ بَيْنَ اثْنَيْنِ ثُمَّ ‏ ‏يُصَلِّي مَا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ ثُمَّ يُنْصِتُ لِلْإِمَامِ إِذَا تَكَلَّمَ إِلَّا غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجُمُعَةِ الْأُخْرَى" (بخاری)

جو آدمی جمعہ کے دن غسل کرے جہان تک ہو سکے صفائی و پا کیزگی کا خیال کرے اور جو تیل خوشبو اسکے گھر مین ہو وہ لگائے ،پھر وہ گھر سے نماز کے لے جائے اور مسجد مین پہنچ کر اس کی احتیاط کرے کہ جو آدمی پہلے سے ایک ساتھـ بیٹھے ہوئے ہوں انکے بیچ نہ بیٹھے،(جگہ تنگ نہ کرے ) پھر نما ز یعنی سنن و نوافل کی جتنی رکعتین اسکے لے مقدر ہون پڑھے ،پھر جب امام خطبہ دے تو توجہ و خٓاموشی سے اسکو سنے تو اللہ تعالی كى طرف سے اس جمعہ اور دوسرے جمعہ کے درمیان اسكى ساری خطائیں معاف كردى جائیں گى ۔

اور اکثر اہل علم کی رائے کے مطابق یہ غسل واجب نہیں. اور کہا گیا ہے کہ اسی پر اجماع ہے. علامہ ابن عبدالبر نے کہا ہے: کہ جدید و قدیم علماء اسلام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ جمعہ کے دن غسل فرض و واجب نہیں ,اور انہون نے امام احمد ابن حنبل رحمہ اللہ سے ایک روایت کی ہے کہ وہ واجب ہے ،اس کی دلیل نبی پاک نبی صلی اللہ علیہ و صلم کی یہ حدیث ہے

’’ غسل الجمعة واجب علی کل محتلم ‘‘

"غسل جمعہ ہر بالغ پر فرض ہے"۔

جبکہ جمہور علماء نے اس سے سنت کی تاکید مراد لی ہے جمہور علماء نے اجماع اور نبی پاک صلی اللہ علیہ و صلم کی اس حدیث مبارکہ سے استدلال کیا ہے جس میں آپ نے فرمایا:

"من توضأ یوم الجمع’ فبھا و نعمت ،ومن اغتسل فالغسل افضل "

جس نے جمعہ کے دن وضو کیا سو اس نے اچھا کیا اور جس نے غسل کیا تو غسل افضل ہے۔

اس حدیث کو امام نسائی و ترمذی نے نے روایت کیا ہے اور کہا یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

عبد اللہ فقیہ کی زیر نگرانی فتویٰ مرکز كا فتویٰ ہے کہ چاروں فقہی مذاہب مین غسل جمعہ مستحب ہے اور یہ واجب نہیں ہے اور یہی زیادہ صحیح ہے اور اسی کو ترجیح حاصل ہے اور جہاں تک ہو سکے غسل جمعہ باقاعدگی سے کرنا چاہئے کیونکہ اس کی ترغیب دلائی گی ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 3

تبصرے