سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(22) نماز میں پاؤں سے پاؤں ملانا

  • 2854
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 6902

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نماز میں ساتھ والے نمازی کے ساتھ پاؤں ملانا شریعت میں کیا حیثیت رکھتا ہے۔ ؟ فرض ہے ، واجب یا سنت یا نفل یا مستحب۔ ؟اگر کوئی نہیں ملاتا تو کیا اس کی نماز ہوجائے گی۔ ؟


 

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز میں پاؤں کے ساتھ پاؤں ملانا ایک مسنون عمل ہے ،جس کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ترغیب دی ہے۔احادیث میں صف بندی کا معیار یہ ہے کہ صف میں کھڑے ہوئے نمازیوں کے ٹخنے ایک دوسرے کے برابر ہوں صرف انگلیوں کے کناروں کا ملنا کافی نہیں ہے ، ٹخنے ملانے سے صفوں میں برابری بھی آتی ہے اور درمیان میں آنے والا خلا بھی پر ہو جاتا ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے ۔

 ’’ صفوں کو سیدھا کرو ، کندھوں کو برابر کرو ، خلا کو پر کرو ، اپنے بھائیوں کے لئے نرم ہو جاؤ ، شیطان کیلئے صف میں خالی جگہیں نہ چھوڑو ، جس نے صف کو ملایا اللہ اس سے ملائے گا اور جس نے صف کو کاٹا اس سے تعلق کاٹ لے گا ۔ (ابوداؤد ، الصلوٰۃ : 666) 

ایک روایت حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

 ’’ ایک دوسرے سے مضبوطی کے ساتھ مل جاؤ اور برابر ہو جاؤ‘‘۔ (مسند امام احمد ص 268 ج3 )

نمازیوں کے پاؤں مختلف ہوتے ہیں ، کسی کا پاؤں لمبا ہوتا ہے اور کسی کا چھوٹا ہوتا ہے لہٰذ صفوں کی درستی اور برابری ٹخنوں ہی سے ہو سکتی ہے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا عمل حدیث میں آیا ہے کہ وہ ایک دوسرے کے ٹخنوں کے ساتھ ٹخنے ملا کر کھڑے ہوتے تھے ۔ چنانچہ حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے دیکھا ہم میں سے ایک آدمی دوسرے کے ٹخنے کے ساتھ اپنا ٹخنا ملا کر کھڑا ہوتا تھا ۔ (صحیح بخاری ، تعلیقاً)

حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم میں سے ہر ایک اپنا کندھا دوسرے کے کندھے کے ساتھ اور اپنا قدم دوسرے کے قدم کے ساتھ ملا کر کھڑا ہوتا تھا ۔ (صحیح بخاری ، الاذان : 725)

واضح رہے کہ ٹخنے سے ٹخنا ملانا صرف کھڑے ہونے کی حالت میں ہے ہر نمازی کو چاہئیے کہ وہ قیام اور رکوع کی حالت میں اپنے ٹخنے کو اپنے ساتھی کے ٹخنے کے ساتھ لگا دے تا کہ صفیں سیدھی اور برابر ہو جائیں اس کا یہ معنی نہیں ہے کہ ساری نماز میں ایک دوسرے کے ٹخنے آپس میں چمٹے رہیں ، ہمارے ہاں اس سلسلہ میں کچھ غلو بھی کیا جاتا ہے کہ ٹخنے سے ٹخنا ملانے کیلئے حد سے زیادہ پاؤں کھول دئیے جاتے ہیں ۔ اس وجہ سے پاؤں پھیل جاتے ہیں کہ ساتھی کے کندھوں کے درمیان بہت فاصلہ پیدا ہو جاتا ہے ، ایسا کرنا خلاف سنت ہے ۔ صف بندی میں مقصود یہ ہے کہ نمازیوں کے کندھے اور ٹخنے برابر ہوں اس طرح یہ بھی تفریط کی ایک صورت ہے کہ ہم دوران نماز صرف پاؤں کی انگلیاں ملاتے ہیں اور ٹخنوں کو ملانے کی زحمت نہیں کرتے ، صف بندی کا تقاضا یہ ہے کہ صفیں سیدھی اور برابر ہوں اور صفیں سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح ہوں ، کندھے سے کندھا اور ٹخنے سے ٹخنا ملا ہوا ہو ، اس کیلئے اپنے وجود کے مطابق پاؤں کھولنا چاہئیے ۔

اور اگر کوئی شخص پاؤں نہیں ملاتا تو اس کی نماز ہو جائے گی ،جیسا کی امت کے بعض اہل علم اس سے فقط تعدیل صفوف مراد لیتے ہیں۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

کتاب الطہارہ جلد 2

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ