سوال: السلام علیکم اگر نماز میں سجدہ سہو کرنا ہو اور سلام سے پہلے بھول جائیں تو کیا کریں؟
جواب: سلام پھیرنے کے بعد سجدہ سہو کر لیں۔ شیخ صالح المنجد ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے فرماتے ہیں: سوال ؛ اگر ميں نماز ميں سلام كے بعد سجدہ سہو كروں تو كيا ميں دوبارہ تشھد بيٹھ كر سلام پھيروں ؟ الحمد للہ : سلام كے بعد سجدہ سہو كرنے والے كے ليے دوبارہ سلام پھيرنا لازم ہے ليكن وہ تشھد دوبارہ نہيں پڑھے گا. امام بخارى اور مسلم رحمہما اللہ نے محمد بن سيرين سے بيان كيا ہے وہ كہتے ہيں ميں نے ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ كو فرماتے ہوئے سنا كہ:
" ہميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ظہر يا عصر ميں سے كوئى ايك نماز پڑھائى اور دو ركعت ادا كر كے سلام پھير ديا، اور پھر مسجد كے قبلہ رخ درخت كے تنے كے ساتھ سہارا ليا اور آپ غصہ كى حالت ميں تھے، لوگوں ميں ابو بكر، اور عمر رضى اللہ تعالى عنہما بھى تھے، ليكن وہ بات كرنے سے گھبرا گئے، لوگ جلدى سے نكلے اور كہنے لگے: نماز كم ہو گئى، ذوليدين رضى اللہ تعالى عنہ اٹھے اور كہنے لگے: اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم كيا نماز كم ہو گئى ہے يا آپ بھول گئے ہيں ؟
رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے دائيں بائيں ديكھا اور فرمايا:
ذواليدين كيا كہہ رہا ہے ؟
لوگوں نے جواب ديا: اس نے سچ كہا ہے، آپ نے تو صرف دو ركعت نماز پڑھائى ہے، چنانچہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے دو ركعت نماز اور پڑھائى اور سلام پھر ديا، اور پھر تكبير كہہ كر سجدہ كيا پھر تكبير كہہ كر سر اٹھايا پھر تكبير كہہ كر سجدہ كيا، اور پھر تكبير كہہ كر سجدہ سے سر اٹھايا۔ محمد بن سيرين كہتے ہيں: مجھے بتايا گيا كہ عمران بن حصين رضى اللہ تعالى عنہ نے فرمايا: پھر رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے سلام پھيرا "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 482 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 573 ).
امام مسلم رحمہ اللہ تعالى نے عمران بن حصين رضى اللہ تعالى عنہ سے بيان كيا ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے عصر كى نماز پڑھائى اور تين ركعت ادا كر كے سلام پھير ديا اور پھر اپنے گھر چلے گئے، چنانچہ ايك شخص جسے خرباق كہا جاتا تھا اور اس كے ہاتھ لمبے تھے نے اٹھ كر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے كہا:
اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم آپ نے ايسے كيا ہے، اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا عمل ذكر كيا، چنانچہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم غصہ كى حالت ميں اپنى چادر گھسيٹتے ہوئے لوگوں كے پاس آئے اور فرمانے لگے:
" كيا يہ سچ كہہ رہا ہے ؟
لوگوں نے عرض كيا: جى ہاں، چنانچہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ايك ركعت پڑھائى، پھر سلام پھيرا اور پھر دو سجدے كر كے سلام پھير ديا "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 574 ).
شيخ محمد بن صالح بن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
" اگر سجدے سلام كے بعد ہوں تو سلام ضرورى ہے، چنانچہ دو سجدے كر كے سلام پھيرے جائے "
ليكن كيا اس كے ليے تشھد بھى ضرورى ہے ؟
اس ميں علماء كرام كے ہاں اختلاف ہے، راجح يہ ہے كہ تشھد واجب نہيں " اھـ
ديكھيں: فتاوى ابن عثيمين ( 14 / 74 ).
مستقل فتوى كميٹى سے درج ذيل سوال كيا گيا:
كيا سجدہ سہو كے بعد تشھد بيٹھا جائيگا يا نہيں، چاہے سجدہ سہو سلام سے پہلے ہو يا بعد ميں ؟
كميٹى كا جواب تھا:
اگر سجدہ سہو سلام سے قبل ہو تو بلا شك و شبہ اس كے بعد تشھد بيٹھنا مشروع نہيں، ليكن اگر سلام كے بعد سجدہ سہو ہو تو اس ميں اہل علم كا اختلاف ہے، راجح يہى ہے كہ صحيح احاديث ميں اس كا ذكر نہ ہونے كى بنا پر يہ مشروع نہيں " اھـ