السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا کسی شخص کو خواب میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی زیارت ہو سکتی ہے۔ ؟ خصوصاً جب کسی نے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو اپنی آنکھ سے نہیں دیکھا تو وہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی پہچان کیسے کرے گا جب کہ اس سلسلہ میں کئی لوگ کہتے ہیں کہ انہیں بتا دیا جاتا ہے کہ یہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ہی ہیں ۔ ؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!مذکورہ بالا سوال کا جواب دیتے ہوئے مولانا زبیر علی زئی حفظہ اللہ فرماتے ہیں۔: عالَم خواب اور نیند میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار ہونا تو بالکل صحیح اور برحق ہے، بشرطیکہ دیدار کا دعویٰ کرنے والا ثقہ اور اہل حق میں سے ہو، اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کی صورتِ مبارکہ پر ہی دیکھا ہو اور یہ خواب دلائلِ شرعیہ کے خلاف نہ ہو۔ بطور فائدہ عرض ہے کہ راقم الحروف نے کافی عرصہ پہلے لکھا تھا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا جا سکتا ہے بشرطیکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت پر دیکھا جائے ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ صلی اللہ عیہ وسلم کو خواب میں جو دیکھا تو یہ بالکل صحیح ہے وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت مبارک پہچانتے تھے۔ ان کے بعد جو بھی دیکھنے کا دعویٰٰ کرے گا تو اگر اس کا عقیدہ صحیح ہے تو پھر اس کے خواب کو قرآن و حدیث و فہم سلف صالحین پر پیش کیا جائے گا، ورنہ ایسے خوابوں سے دوسرے لوگوں پر حجت قائم کرنا صحیح نہیں ہے۔ یہ بات بالکل صحیح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شکل مبارک میں شیطان لعین ہرگز نہیں آ سکتا مگر کسی حدیث میں یہ نہیں آیا کہ شیطان جھوٹ نہیں بول سکتا اور کسی دوسری شکل میں آ کر کذب بیانی سے اسے کسی مؤمن اور صالح شخص کی طرف منسوب نہیں کر سکتا۔ بیداری میں دیکھنے کے دو ہی مطلب ہو سکتے ہیں:
فی الحال تین خواب پیش خدمت ہیں، جن کی سندیں بھی صحیح ہیں اور خواب دیکھنے والے ثقہ بلکہ فوق الثقہ تھے:
بہت سے لوگ جھوٹے خواب اور باطل روایات بھی بیان کرتے ہیں، مثلاً محمد زکریا دیوبندی نے لکھا ہے:
یہ بالکل جھوٹی حکایت ہے۔ (چاہے اس سے خواب مراد ہو یا عالم بیداری کا واقعہ)۔ جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ آپ نے غیر عورت کے چہرے اور پیٹ پر ہاتھ پھیرا، حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اتنے شرم و حیا والے تھے کہ آپ نے اپنی ساری زندگی میں کسی غیر عورت سے ہاتھ تک نہیں ملایا تھا۔ یہ حکایت نزہۃ المجالس نامی کتاب میں نہیں ملی اور اگر اس کتاب میں مل بھی جائے تو بھی باطل ہے۔ عبدالرحمٰن صفوری (متوفی ۸۹۴ ھ) کی ( بے سند روایات والی) کتاب : ’’نزہۃ المجالس و منتخب النفائس‘‘ ناقابل اعتماد کتاب ہے ۔ برہان الدین محدث دمشق نے اس کتاب کو پڑھنے سے منع کیا اور جلال الدین سیوطی نے اس کے مطالعے کو حرام قرار دیا۔ دیکھئے کتاب: کتب حذر منھا العلماء (ج ۲ص ۱۹) ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ علمائے حدیثکتاب الطہارہ جلد 2 |