مسجد کے خطیب صاحب جمعہ کے روز اجتماعی دعا کرواتے ہیں۔ لہٰذا میں بھی ان کی معیت میں دعا کرتا ہوں، جبکہ بعض لوگ جب ہم دعا میں مشغول ہوتے ہیں، اپنی جگہ سے سرک جاتے ہیں اور بقیہ نماز میں مشغول ہوجاتے ہیں۔ میں اس صورتِ حال سے پریشان ہوں۔ لہٰذا میں آپ سے اپیل کرتا ہوں کہ آپ قرآن و سنت کی روشنی میں اس مسئلہ کی وضاحت فرمائیں اور یہ بتائیں کہ اجتماعی دعا کن کن مواقع پر کرنی چاہیے اور کیسے کرنی چاہیے۔
فرض نماز کے بعد دعاء تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے قولاً بھی اور عملاً بھی۔ البتہ فرض نماز کے بعد ہاتھ اٹھانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں۔ دیکھئے نماز میں تکبیر تحریمہ سے لے کر سلام پھیرنے تک کئی دعائیں آتی ہیں، پڑھی جاتی ہیں، مگر ان میں ہاتھ نہیں اٹھائے جاتے، آخر کیوں؟ اسی طرح مسجد میں داخل ہوتے، نکلتے وقت دعاء، گھر میں داخل ہوتے نکلتے وقت دعا اور بیت الخلاء میں داخل ہوتے نکلتے وقت دعاء میں ہاتھ نہیں اٹھائے جاتے، آخر کیوں؟ الغرض جن دعاؤں میں ہاتھ اٹھانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے ، ان میں ہاتھ اٹھائے جائیں اور جن میں ہاتھ اٹھانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پایۂ ثبوت کو نہیں پہنچتا ان میں ہاتھ نہ اٹھائے جائیں۔ تفصیل کسی دعاؤں کی کتاب میں دیکھ لیں۔ واللہ اعلم۔