مسواک کرنا جیسا کہ وقت وضو کرنے کے مستحب ہے اسی طرح وقت ہر نماز پڑھنے کے قبل بھی مستحب ہے یا نہیں؟
مستحب ہے چنانچہ رد المختار کے صفحہ ۱۱۸ میں لکھا ہے
((انہ مستحب فی جمیع الاوقات یووکد استحبابہ عند قصد الوضوء فسن ویستحب عند کل صلوٰۃ الا وممن صرح باستحبابہ عند الصلٰوۃ ایضاً الحلبی فی شرح المنیۃ الضغیر وفی ھدیہ ابن العماد ایضاً وفی التتار خانیۃ عن التتمۃ ویستجب السواک عندنا عند کل صلوٰۃٍ ووضوئٍ))
’’یعنی بہ تحقیق مسواک کرنا مستحب ہے سب وقتوں میں اور مؤکد ہے مستحب ہے اس کا وقت ارادہ کرنے وضو کے پس مسنون یا مستحب ہے نزدیک ہر نماز کے۔ الخ اور جنہوں نے تصریح کی ہے ساتھ مستحب ہونے مسواک کے وقت نماز کے ان میں سے ایک حلبی ہے شرح مینیہ میں ہے ہدایہ ابن العماد میں بھی اور تتار خانیہ سے نقل کیا ہے کہ مستحب ہے مسواک کرنا نزدیک ہمارے وقت ہر نماز اور وضو کے الخ‘‘
اور عمدۃ الرعایہ حاشیہ وقایہ میں ملک العلماء مولانا محمد عبد الحئی لکھنوی رحمۃ اللہ علیہ نے تحریر فرمایا ہے، ووقتہ فی الوضوء عند المضمضتہ ویستجب ایضاً عند کل صلوٰۃٍ یعنی اور وقت مسواک کرنے کا وضو میں وقت کلی کرنے کے ہے اور نیز مستحب ہے۔ وقت ہر نماز کے الخ۔ از رسالہ محدث لاہور جلد نمبر ۱ ، شمارہ نمبر ۵