سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(42) کاغذ کے استنجاء کرنے کا حکم

  • 2797
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 3019

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 کاغذ کے ساتھ استنجا کرنے کا کیا حکم ہے؟ پیشاب اور پاخانے کا اثر اگر کاغذ سے دُور کر دیا جائے تو کیا وہ پانی کے قائم مقام ہو سکتا ہے اور اس طرح نمازپڑھنا درست ہو گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہاں کاغذ سے استنجا کرنا اور بول وبراز کے محل کو صاف کرنا جائز اور درست ہے اس کے علاوہ ہر جامد اور خشک چیز سے استنجا کرنا درست ہے بشرطیکہ وہ طاہر ہو جیسا کہ پتھر، لکڑی، کپڑا اور مٹی وغیرہ سے استنجا کرنا درست ہے اور بول و براز کا محل اس سے پاک ہو جائے گا۔ البتہ ہڈی اور جانوروں کی لید اور گوبر سے استنجا کرنا درست نہیں ہے جیسا کہ حدیث میں وارد ہے۔ ان چیزوں سے استنجا کرنے کی شرط یہ ہے کہ وہ اس مقام کو صاف کر دے جہاں بول و براز کا اثر ہے اور کم از کم بول و براز والی جگہ کو تین دفعہ صاف کرنا ضروری ہو گا، اور یہ چیزیں پانی کے قائم مقام ہوں گی۔ جیسا کہ بہت سی روایات میں اس کی تفصیل آتی ہے۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی شخص قضائے حاجت سے فارغ ہو تو اسے تین پتھروں سے پاکیزگی حاصل کرنی چاہیے۔ یعنی تین پتھروں سے استنجا کرنا چاہیے اور یہ اس کے لیے کافی ہو جائے گا۔ یہ حدیث حضرت عائشہؓ سے مروی ہے اور اسے امام احمد رحمۃ اللہ علیہ، ابو دائود رحمۃ اللہ علیہ اور نسائی رحمۃ اللہ علیہ نے روایت کیا ہے اور حافظ دارقطنی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ اس کی سند صحیح ہے۔

فتاویٰ علمائے حدیث

کتاب الطہارۃجلد 1 ص45


محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ