کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ قصبہ کلاس والا میں گندی نالیاں جوہڑوں میں گرتی ہیں، یعنی جوہڑ چھوٹے چھوٹے ہوتے ہیں۔ اور ان کا پانی جلدی بگڑ جاتا ہے اور اُس جوہڑ میں دھوبی کپڑے دھوتے رہتے ہیں۔ اور وہی کپڑے تمام لوگ نمازی وغیرہ استعمال کرتے ہیں۔ اس کے متعلق وضاحت فرمائیں کہ شریعت مطہرہ کا کیا حکم ہے۔ بینوا توجروا۔
حدیث میں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا کہ بضاعتہ کنویں کا پانی آپ کے استعمال کے لیے لایا جاتا ہے کیا ہم اس سے وضو کر سکتے ہیں۔ حالانکہ اس میں گندگی پڑ جاتی ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پانی طہور ہے، یعنی پاک کرنے والا ہے۔ اس کو کوئی شے پلید نہیں کرتی، یعنی جب اس میں پلیدی کا اثر ظاہر نہ ہو ۔ تو وہ پانی پاک ہے۔
آپ نے جس جوہڑ کا ذکر کیا ہے اگر اس میں پلیدی کا اثر رنگ ر بو، مزے کی صورت میں ظاہر ہو جائے تو قابلِ استعمال نہیں، ورنہ قابل استعمال ہے۔ ھذا ما عندی واللّٰہ اعلم (الاعتصام جلد نمبر ۲۰، ش ۷) (الجواب صحیح : علی محمد سعیدی جامعہ سعیدیہ خانیوال مغربی پاکستان)