السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ میں کہ جانور مردار ماکول اللحم کے چمڑے سے بعد دباغت کے انتفاع جائز ہے یا نہیں اور بہ تقدیر جواز عرض یہ ہے کہ یہ انتفاع عام ہے مثل بیع و شرا و ساخت ڈول و بستر، وغیرہ وغیرہ خاص ہے۔ بینوا توجروا
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جانور مردار ماکول اللحم کے چمڑے سے بعد دباغت کے انتفاع جائز ہے اور بجز کھانے کے اس سے ہر قسم کا انتفاع جائز ہے مثلا بیع و شراء ساخت ڈول و بسترا وغیرہ
عن عبد اللّٰہ بن عباس قال سمعت رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول اذا دبغ الاھاب فقد طھر رواہ مسلم وعنہ قال تصدق علی مولاۃ لیمونۃ بشاۃ فماتت فمربھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فقال ھلا اخذ تھم اھا بھا فد بغتموہ فانتقم بہ فقالوا انھا میتۃ بغنا مسکھا ثم ما زلنا تبذ فیہ حتی صارشنا (رواہ البخاری، مشکوٰۃ شریف)
یہ احادیث صاف صاف دلالت کرتی ہیں کہ جانور مردار کے چمڑے سے بعد دباغت کے ہر قسم کا انتفاع جائز ہے۔ ہاں اس کا کھانا حرام ہے۔ حررہ عبد الرحیم اعظم گڑھی عفی عنہ ۔ (سید نذیر حسین)
(الجواب صحیح : علی محمد سعیدی جامعہ سعیدیہ خانیوال مغربی پاکستان، فتاویٰ نذیریہ جلد اوّل نمبر ۱۹۹)
هٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب