السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نماز چاشت،نماز اشراق اور نماز اوّابین کی احادیث کی روشنی میں وضاحت فرمادیں۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!نماز چاشتنماز چاشت کا وقت آفتاب کے خوب طلوع ہو جانے پر شروع ہوتا ہے۔ جب طلوعِ آفتاب اور آغازِ ظہرکے درمیان کل وقت کا آدھا حصہ گزر جائے تو یہ چاشت کے لیے افضل وقت ہے۔ نماز چاشت کی کم از کم چار (4) اور زیادہ سے زیادہ بارہ (12) رکعات ہیں۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
نمازِ اشراقنمازِ اشراق کا وقت طلوعِ آفتاب سے چند منٹ بعد شروع ہوتا ہے۔ اسے نمازِ فجر اور صبح کے وظائف پڑھ کر اٹھنے سے پہلے اسی مقام پر ادا کرنا چاہیے۔ نماز اشراقِ کی رکعات کم از کم دو (2) اور زیادہ سے زیادہ چھ (6) ہیں۔ حدیث مبارکہ میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ:
نمازِ اوّابینصلاۃ اوّابين چاشت كى نماز يعنى صلاۃ ضحىٰ ہے، جو سورج اونچا ہونے اور تقريباً ظہر كے قريب دو يا چار يا چھ يا آٹھ ركعت پڑھى جاتى ہے، اور اسے گرمى ہونے تک مؤخر كرنا افضل ہے، اس كى دليل يہ ہے كہ: زيد بن ارقم رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم قباء والوں كى طرف گئے تو وہ لوگ نماز ادا كر رہے تھے، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
اور مسند احمد كى روايت ميں ہے كہ: زيد بن ارقم رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ: " نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سورج نكلنے كے بعد مسجد قباء آئے يا مسجد قباء ميں داخل ہوئے تو لوگ نماز ادا كر رہے تھے، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
اور مسلم كى ايک روايت ميں ہے كہ: قاسم شيبانى زيد بن ارقم رضى اللہ تعالى عنہ سے بيان كرتے ہيں كہ زيد بن ارقم رضى اللہ تعالى عنہ نے كچھ لوگوں كو چاشت كى نماز ادا كرتے ہوئے ديكھا تو كہنے لگے: كيا انہيں علم نہيں كہ اس وقت كے علاوہ نماز افضل ہے، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا ہے:
امام نووى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں: نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان: " نماز اوّابين اس وقت ہے جب گرمى كى شدت سے ريت گرم ہونے كى بنا پر اونٹ كے بچوں كے قدم جليں" ترمض تاء اور ميم پر زبر ہے، اور الرمضاء: اس ريت كو كہتے ہيں جو سورج كى وجہ سے گرم ہو چكى ہو، يعنى جب اونٹ كے چھوٹے بچوں كے قدم جليں ( تو وہ زمين گرم ہونے كى بنا پر اپنے پاؤں اٹھائے اور زمين پر ركھے). اور الاوّاب: مطيع كو كہتے ہيں. اور ايک قول يہ ہے كہ: اطاعت كى طرف پلٹنے والے كو كہتے ہيں. اور حديث ميں اس وقت نماز كى فضيلت بيان ہوئى ہے، اور چاشت كى نماز كا افضل وقت يہ ہے، اگرچہ يہ طلوع شمس سے ليكر زوال تک ادا كرنى جائز ہے. (شرح مسلم للنووى) ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ علمائے حدیثکتاب الصلاۃجلد 1 |