السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میری کزن کی شادی ہوچکی ہے۔ دو بچیاں ہیں۔ اب تین سال سے شوہر سعودی عرب میں ہے۔ رابطہ بھی رکھتا ہے اور خرچ بھی دیتا ہے۔ لیکن تین سال سے واپس نہیں آیا۔ کیا میری کزن اسے چھوڑ کر دوسرا نکاح کر سکتی ہے، یا اسی کا انتظار کرتی رہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!شرعی نقطہ نظر سے کوئی بھی شخص چار ماہ سے زیادہ اپنی بیوی کی اجازت کے بغیر اس سے دور نہیں رہ سکتا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے زیادہ سے زیادہ مدت چار ماہ مقرر کی ہے،
علماء کرام فرماتے ہیں کہ چار ماہ تک اگر شوہر عورت کا حق ادا نہ کرے تو عورت کو حق حاصل ہے کہ وہ خلع کا مطالبہ کرے یہ اس صورت میں ہے جب عورت راضی نہ ہو۔ اس لیے شوہر کو چاہیے کہ وہ عورت کو راضی رکھے اور ہوسکے تو کم از کم سال میں ضرور اپنے گھر کا چکر لگائے، اگر ممکن ہو تو عورت کو اپنے ساتھ ہی رکھے۔ باہمی رضامندی سے اگر زیادہ وقت دور رہ سکتے ہیں تو اس میں کوئی حرج نہیں لیکن اگر فتنہ کا خوف ہو تو پھر رضامندی بھی بے فائدہ ہے کیونکہ زیادہ عرصہ تک گھر واپس نہ آنا بہت سے نقصانات کا باعث بن سکتا ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ علمائے حدیثکتاب الصلاۃجلد 1 |