السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک دن نمازِ فجر کی جماعت میں تشہد میں ایک شخص کے دائیں جانب والے شخص نے بایاں پاؤں دائیں جانب نکالا اور بائیں جانب والے شخص نے بھی بایاں پاؤں دائیں جانب نکالا، یعنی تورک کیا۔ سلام پھیرنے کے بعد درمیان والے شخص نے دائیں بائیں جانب والے دونوں شخصوں کو کہا کہ تم دونوں نے مجھے آہ و زار کردیا ہے۔ پاؤں اُس وقت نکالنا چاہیے جس وقت آدمی اکیلا نماز پڑھے کیا اُس شخص نے جو کچھ کہا ہے، قرآن و حدیث کے مطابق ہے؟
صحیح بخاري، کتاب الأذان، باب سنة الجلوس فی التشہدمیں ہے ابو حمید ساعدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم:
(( فَإِذَا جَلَسَ فِی الرَّکْعَتَیْنِ جَلَسَ عَلٰی رِجْلِہِ الیُسْرٰی وَنَصَبَ الْیُمْنٰی ، وَإِذَا جَلَسَ فِی الرَّکْعَة الآخِرَة قَدَّمَ رِجْلَه الیُسْرٰی وَنَصَبَ الْاُخْرٰی ، وَقَعَدَ عَلٰی مَقْعَدَتِہٖ ))
’’ دو رکعتوں میں بیٹھتے تو بایاں پاؤں بچھاکر بیٹھتے اور دایاں پاؤں کھڑا رکھتے، جب آخری رکعت میں بیٹھتے تو بایاں پاؤں آگے کرتے اور دایاں پاؤں کھڑا رکھتے، پھر اپنی نشست گاہ کے بل بیٹھ جاتے۔‘‘
تورک کا اکیلے یا امام کے ساتھ خاص ہونا کسی آیت یا ثابت حدیث میں وارد نہیں ہوا، پھر درمیانے قعدہ میں افتراش بھی اسی حدیث میں مذکور ہے، اگرتورک کو غیر مقتدی کے ساتھ خاص کیا جائے ، تو افتراش بھی غیر مقتدی کے ساتھ خاص ہوگا۔ وااللازم کما تری
باقی اذیت پہنچانا دوسروں کو آہ و زار کرنا درست نہیں، نہ تورک میں اور نہ ہی افتراش میں۔