سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(481) نماز میں کوئی فرض سہواً رہ جائے تو کیا حکم ہے؟

  • 2766
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1192

سوال

(481) نماز میں کوئی فرض سہواً رہ جائے تو کیا حکم ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نماز میں کوئی فرض چیز سہواً رہ گئی تو بعض فقہاء کے نزدیک ناقص رکعت کی جگہ مزید رکعت پڑھ لے ، جبکہ محدث روپڑی کہتے ہیں کہ جس رکعت سے فرض ترک ہوا ہے وہاں سے تمام نماز دوبارہ پڑھے بعد والی نماز     کالعدم متصور ہو گی۔ اس بارے میں راجح مذہب کیا ہے؟


 

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 ہمارے شیخ مفخم و استاذ مکرم حافظ عبداللہ صاحب محدث روپڑی رحمہ اللہ تعالیٰ کا فتویٰ درست و صحیح ہے۔
مولانا عبداللہ محدث روپڑی فرماتے ہیں:
’’دو سجدوں میں سے ایک سجدہ رہ جائے تو جس رکعت میں رہا ہے وہاں سے نماز شروع کرے۔ جس کی صورت یہ ہے کہ ایک سجدہ پہلے ہو چکا ہے ایک اور کر کے اس کے بعد کی رکعتیں پڑھ لے ،پھر اخیر میں التحیات کے بعد سلام سے پہلے یا بعد سجدہ سہو کرے کیونکہ دونوں سجدے رکن ہیں ایک چھوٹنے سے نماز نہیں ہوتی۔‘‘ (تنظیم اہل حدیث جلد 18 ش 19)

 

فتاویٰ علمائے حدیث

کتاب الصلاۃجلد 1 

محدث فتویٰ

تبصرے